محترمہ ایرانی نے اتوار کو یہاں بین الاقوامی یوم خواتین سے قبل آج جنوبی ایشیا میں خواتین صحافیوں کی صورت حال پر رپورٹ جاری کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ یہ رپورٹ جنوبی ایشیائی خواتین نیٹ ورک اور انڈین میڈیا انسٹی ٹیوٹ نے مشترکہ طورپر تیار کی ہے۔
محترمہ ایرانی نے رپورٹ میں دیے گئے اعدادو شمار کے حوالے سے کہا کہ 'خواتین صحافیوں کو تعصب ہی نہیں بلکہ جنسی ہراسانی کا بھی شکار ہونا پڑتا ہے اور انہیں ملازمت کی بیشتر سہولیات سے محروم ہونا پڑتا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'اس سروے میں شامل 87 فیصد خواتین صحافی میڈیا سے اور 17 فیصد انٹرٹینمنٹ سیکٹر کی ہیں۔ 2.99 فیصد خواتین صحافیوں کو ہی پنشن مل پاتی ہے۔ 1.49 فیصد کو ہی سال میں بونس مل پاتا ہے تو صرف دو فیصد کوایل ٹی سی۔ صرف 17 فیصد کو ہی ماں بننے پر چھٹی مل پاتی ہے۔ 42 فیصد خواتین صحافیوں کو ملازمت کی تمام سہولیات نہیں مل پاتی ہیں۔ 44 فیصد سے کم خواتین کو ہی کام کے یکساں مواقع دستیاب ہوپاتے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'یہ رپورٹ ہمارے سماج کا آئینہ ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ خواتین کی کیا صورت حال ہے۔'
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'اس رپورٹ کو میڈیا ہاوس کے تمام مالکان اور آجرین کے پاس بھیجا جانا چاہیے تاکہ وہ جان سکیں کہ خواتین کی ان کے دفتر میں کیا حالت ہے۔ جس سے وہ خواتین کے ساتھ انصاف کرسکیں۔'