اردو

urdu

ETV Bharat / state

Jamia VC Najma Akhtar شیخ الجامعہ پروفیسر نجمہ اختر جموں و کشمیر اعلی تعلیمی کونسل کی رکن نامزد - جمو ں کشمیر اعلی تعلیم کونسل کی رکن نامزد

پروفیسر نجمہ اخترایک تعلیمی ایڈمنسٹریٹراور اداروں کو فروغ دینے والی شخصیات میں شمارکی جارہی ہیں۔انھیں قومی اور بین الاقوامی اعزازات و انعامات سے نواز ا گیاہے جن میں کامن ویلتھ فیلوشپ شامل ہے۔انھوں نے دنیا کے باوقار اداروں جیسے کہ واروک یونیورسٹی اور ناٹنگھم یونیوسٹی،برطانیہ اور انٹر نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ایجوکیشنل پلاننگ (آئی آئی ای پی) یونیسکو، پیرس،میں تعلیم حاصل کی ہے۔Jamia VC Najma Akhtar nominated as member of re-constituted JKHEC

پروفیسر نجمہ اختر
پروفیسر نجمہ اختر

By

Published : Oct 8, 2022, 10:04 AM IST

نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختردوبارہ تشکیل شدہ جموں کشمیر اعلی تعلیم کونسل(جے کے ایچ ای سی) کی رکن نامزد کی گئی ہیں۔اس کونسل کے چیئرمین جموں کشمیر کے لفیٹننٹ گورنر منوج سنہا اس کونسل کی سربراہی کریں گے اور ڈاکٹر دنیش سنگھ سابق وائس چانسلر دہلی یونیورسٹی بطور وائس چیئر مین ہوں گے۔
جے کے ایچ ای سی کام کا طریقہ یہ ہوگا کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے متعین کردہ ہدایات سے ہم آہنگ اعلی تعلیم کے سیکٹر میں پالیسیاں وضع کرنے کے سلسلے میں صلاح و مشورے دیں گے۔ مرکز کے زیر انتظام سرکار،یونیورسٹیوں،تحقیقی اداروں اور اعلی تعلیم کے مراکز اور دیگر اداروں کو پالیسی وضع کرنے اور ان کی عمل آوری کے سلسلے میں مشورے دے گی۔اعلی تعلیمی اداروں کو وسعت دینے اورحکمت عملیاں تیار کرنا،تیز ی سے بدلتی ٹکنالوجی اور اکیسویں صدی کی ضرورت اور تقاضوں کے مطابق صنعت کے لیے تیار ورکس پیدا کرنے کے لیے نئے پروگرام اور تصورات کو بنا ئی گی۔Jamia VC Najma Akhtar nominated as member of re-constituted JKHEC


واضح رہے کہ پدم شری ایوارڈ یافتہ پروفیسر نجمہ اخترایک تعلیمی ایڈمنسٹریٹراور اداروں کو فروغ دینے والی شخصیات میں شمارکی جارہی ہیں۔انھیں قومی اور بین الاقوامی اعزازات و انعامات سے نواز ا گیاہے جن میں کامن ویلتھ فیلوشپ شامل ہے۔انھوں نے دنیا کے باوقار اداروں جیسے کہ واروک یونیورسٹی اور ناٹنگھم یونیوسٹی،برطانیہ اور انٹر نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ایجوکیشنل پلاننگ (آئی آئی ای پی) یونیسکو، پیرس،میں تعلیم حاصل کی ہے۔ان کی فعال اور شراکت دار قیادت میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کو ناک کی جانب سے اے پلس پلس ملا ہے اور آج ملک کی تین سرکردہ یونیورسٹیوں میں جامعہ ملیہ اسلامیہ ایک یونیورسٹی ہے۔

ڈپارٹمنٹ آف ایڈلٹ ایجوکیشن،وزارت تعلیم،حکومت ہند کی جانب سے نیشنل ایوارڈ سے سرفراز پروفیسر اختر نے اسٹیٹ انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشنل مینجمینٹ اینڈ ٹریننگ (ایس آئی ای ایم اے ٹی) الہ آباد میں فاؤنڈنگ ڈائریکٹر رہ چکی ہیں اور نیشنل یونیورسٹی میں پروفیسر اور صد ر کے عہدہ پررہ چکی ہیں اور ایجوکیشنل پلاننگ اینڈ ایڈمنسٹریشن (این یو ای پی اے)دہلی کلیدی عہدے پر فائز رہ چکی ہیں۔

انھوں نے ایک سو تیس ممالک کے سینئر آفیسر کے لیے بین الاقومی ایجوکیشنل ایڈمنسٹریٹر کورس کی پہل کی ہے۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ڈائریکٹر اکیڈمک پروگرام اور کنٹرولر آف ایکزامینیشن اینڈ ایڈمیشن رہ چکی ہیں۔انھوں نے سینئر پروگرام آفیسر،پروفیسر فاصلاتی نظام تعلیم پروگرام اگنو میں بھی اپنی خدما ت انجام دی ہیں۔

انھوں نے اٹاوا اور مونٹریل،کناڈا کی یونیورسٹیوں میں بین الاقوامی سمیناروں کی صدارت بھی فرمائی ہے۔این آئی ای پی اے کے تحت نیپال میں انیس ورکشاپ کرائے ہیں،نیپال پروجیکٹ یونیسکو ورکشاپ آن ٹریننگ ماڈیولز فار ہیڈ ٹیچرز،ہیروشیما،جاپان، ایسو سی ایشن آف کامن ویلتھ یونیورسٹیز ورکشاپ، ملیشیا یونیورسٹی۔

یونیسکو رسرچ پروجیکٹ کی طرح کئی ایک پروجیکٹوں پر انھوں نے بطور ٹیم لیڈر کام کیاہے۔پروجیکٹ ڈائریکٹر آف دی لانگ ٹرم انٹرنینشل کنسلٹنسی۔یونیسکو اینڈ انٹریپ چین سمینار میں مقالہ بھی پیش کیا ہے، شنگھائی انسٹی ٹیوٹ آف ہیومن ریسورس ڈولپمنٹ،شنگھائی اینڈ کولمبو۔سری لنکا،کورین ایجوکیشنل ڈولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ، سیول۔ساؤتھ کوریا،ینویونیورسٹی آف میرے لینڈ،کالج پاکر(یو ایس اے) یونیورسٹی آف ونس کونسن،میڈیسن (یو ایس اے)
انھو ں نے قومی تعلیمی پالیسی،میٹل ہیلتھ،ڈازاسٹر مینجمنٹ،کوڈ، پوسٹ کوڈمنظر نامہ وغیرہ پر بین الاقوامی اور قومی ویبنار اور سیمینار میں کلیدی خطبے بھی دیے ہیں۔

مزید پڑھیں:JMI VC Meets Hon’ble Education Minister: پروفیسر نجمہ اختر نے دھرمندر پردھان کو جامعہ کی حصولیابیوں سے آگاہ کیا


پروفیسر نجمہ اختر مختلف سلیکشن کمیٹیوں کی ویزٹیر نامنی بھی ہیں اور دہلی یو نیورسٹی،مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد،آسام یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ایکزیکٹیو کمیٹی کی رکن بھی ہیں۔انھوں نے تعلیم کے بین الاقوامی ہونے کے تصور کو فروغ دیا ہے اور اس کے لیے انھوں نے امریکہ،یوروپ،ایشیا،لاطینی امریکہ اور آسٹریلیا کی یونیورسٹیوں سے علمی اشتراکات کو استحکام اور مضبوطی دی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details