اردو

urdu

ETV Bharat / state

ایودھیا فیصلے پر مسلم فریق کا ردعمل - shakeel ahmed reaction to Ayodhya decision

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے مسلم فریق کے وکیل سید شکیل احمد نے کہا کہ ہمارا کام ہے اپنے دعوے کی پیروی کرنا اور جس چیز پر دعوی کیا گیا ہے اس تعلق سے عدالت کو ثبوت پیش کرنا لیکن فیصلہ سنانا عدالت کا کام ہے'۔

ایودھیا فیصلے پر مسلم فریق کا ردعمل

By

Published : Nov 9, 2019, 3:40 PM IST

جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے ان سوال کیا کہ کیا وجہ ہے کہ آپ جس کسی بھی چیز کی پیروی کرتے ہیں اس میں آپ کو ناکامی ملتی ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ اس سوال سے اتفاق نہیں کرتے کیوں کہ سوال میں سیاست کی بو آرہی ہے۔

انہوں نے مہاراشٹرکی مقبوضہ زمین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ریاست مہاراشٹر میں انہیں کامیابی ملی تھی۔ 124 ایکڑ کے زمینی تنازع میں ہماری جیت ہوئی ہے۔

یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ سید شکیل بابری مسجد اراضی تنازع کیس میں مسلم فریق کے ایک وکیل ہیں آج سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا ہے جس پر ان سے اس کا رد عمل جاننے کی کوشش کی گئی اور ان سے سوال کیا گیا کہ کیا وجہ ہے کہ انہیں زیادہ تر کیسز میں شکست کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ایودھیا فیصلے پر مسلم فریق کا ردعمل

مسلم پرسنل لاء بورڈ اپنی پوری تیاری کرکے جو سب سے اچھی لیگل ٹیم ہوتی ہے جو بہتر پیروی کرتی ہے لیکن فیصلہ دینا جج کا کام ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس کیس اور اس کے فیصلے پر گہری نظر بنائے ہوئے ہیں۔ نمائندہ کے پوچھنے پر کیا آئندہ کا کیا لائحۂ عمل ہوگا تو انہوں نے کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details