شاہین باغ میں یوم جمہوریہ کی تقریب اس لیے منفرد تھی کیوں کہ اس میں لوگوں ٹھاٹھیں مارتا سمندر نظر آیا اور تا حد نگاہ انسانی سر نظر آرہے تھے۔
شاہین باغ میں موجود لوگوں کے ہاتھوں میں ترنگا، زبان پر حب الوطنی کے گیت اور پورا شاہین باغ قومی ترانہ سے گونج رہا تھا اور ہر عمر کے لوگ اس مجمع میں موجود تھے اور حب الوطنی کی مثال پیش کر رہے تھے۔
ہر چھوٹے بڑے شخص حتی کہ گود میں موجود بچوں کے گالوں پر بھی ترنگا چسپاں تھا اور ایک اندازے کے مطابق ایک لاکھ سے زائد لوگوں نے شاہین باغ میں جمع ہوکر ترنگا لہرایا اور حب الوطنی کے گیت گائے۔
یہ مجمع ان فرقہ پرستوں کے منہ کے زبردست طمانچہ تھا جو شاہین باغ کو ملک کے غداروں کا اڈہ قرار دینے کے لیے رات دن ایک کئے ہوئے ہیں اور شاہین باغ خواتین مظاہرین کو منتشر اور سبوتاژ کرنے کے لیے طرح طرح کے الزام عائد کر رہے ہیں۔
شاہین باغ میں مختلف گروپس میں بچے، نوجوان، خواتین اور دیگر لوگ آزدی کے نعرے لگاتے ہوئے نظر آئے۔
اس موقع پر شاہین باغ مظاہرے کے مختلف رنگ کی تصاویر کی نمائش بھی لگائی گئی ہے جس پر مختلف زبانوں میں نعرے لکھے ہوئے تھے۔
جبکہ انڈیا گیٹ کی نقل بھی قابل دید ہے جس پر شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مظاہرے کے دوران ہلاک ہونے والوں کے نام بھی لکھے ہوئے تھے جبکہ بھارت کا نقشہ بھی تھا جسے دو غیر مسلم لڑکوں نے مسلم لڑکوں کے ساتھ مل کر بنایا تھ اور یہ نقشہ 35 فٹ اونچا تھا۔
اس کے علاوہ شاہین باغ مظاہرے میں پورا بھارت نظر آرہا تھا، یہاں ہر زبان و مذہب کے افراد نظر آئے جبکہ دہلی کے ایک گروپ نے شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف نکڑ ناٹک پیش کیا۔
اس موقع پر پنجاب سے سکھوں کا ایک گروپ بھی آیا ہوا تھا جس میں شامل پنجاب نیشنل پارٹی کے جنرل سکریٹری سنندرپال سنگھ نے کہاکہ اس متنازع قانون کے خلاف لڑائی مسلمانوں کی نہیں بلکہ پورے ملک کی لڑائی ہے، یہاں ہم مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ اپنے لیے آئے ہیں اگر ہم اس کے خلاف کھڑے نہیں ہوئے تھے ہماری بھی باری آئے گی۔
کیرالہ آنے والی رحمت النسا نامی خاتون جوالا نام کی ایک تنظیم چلاتی ہے جس میں ہر طبقہ اور مذہب کی خواتین شامل ہیں، نے کہا کہ خواتین کی یہ لڑائی کامیابی کی ضمانت ہے اور شاہین باغ نئے بھارت کا منظر پیش کر رہا ہے۔