نئی دہلی:قومی دارالحکومت دہلی کی شاہی جامع مسجد میں نماز جمعہ سے قبل شاہی امام سید احمد بخاری نے اپنے خطاب میں ملک کے موجودہ حالات پر بیان کیا۔ انہوں نے ملک میں مسلمانوں اور اسلام کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست ہریانہ میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد نے انہیں آج بولنے پر مجبور کردیا ہے۔ گروگرام اور دیگر علاقوں میں مسلمانوں کے ساتھ کاروبار ختم کرنے کے لیے پنچایتوں میں فیصلے کیے جا رہے ہیں۔ ریڑھی پتری والوں کو اپنی دکانوں سے باہر نکالنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ ان کے ساتھ کاروبار کرنے پر انہیں بائیکاٹ کرنے کی دھمکی دی جا رہی ہے اور یہ سب کھلے عام کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
دنیا کے 57 مسلم ممالک میں ہندو بغیر کسی ڈر و خوف کے زندگی گزار رہے ہیں
امام بخاری نے کہا کہ اس دنیا میں 57 مسلم ممالک ہیں جن میں ہندو مذہب کے ماننے والے بغیر کسی ڈر و خوف کے زندگی گزار رہے ہیں۔ کیا مسلم حکومتیں ان کے ساتھ ایسا برتاؤ کرتی ہیں جیسا بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ آج کیا جا رہا ہے۔ اگر ایسا نہیں ہے تو پھر بھارتی مسلمانوں کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کیا جا رہا ہے؟ کیا اسی لیے ہمارے آبا و اجداد نے اس ملک کی آزادی کے لیے اپنی قربانیاں دی تھیں؟ کیا ہم نے ایسے ہی بھارت کا تصور کیا تھا؟