نئی دہلی: این آر سی احتجاج کے بعد ایک مرتبہ پھر شاہین باغ سرخیوں میں ہے، اس مرتبہ کیرالہ ٹرین آتشزنی معاملے کے تار شاہین باغ سے جڑ رہے ہیں۔ اس معاملے میں پولیس نے جس نوجوان کو گرفتار کیا ہے وہ شاہین باغ کا رہائشی ہے۔ اس واقعے کے بعد دہلی کرائم برانچ کی ٹیم نے منگل کی دیر شام شاہین باغ پہنچی اور گرفتار شاہ رخ کے بھائی اور ان کے قریبی کو پوچھ تاچھ کے لیے ہیڈ آفس لے گئی۔
آپ کو بتادیں کہ شاہین باغ قومی دارالحکومت دہلی کا ایک مسلم اکثریتی علاقہ ہے اور اسی علاقے کے مکان نمبر ایف سی 8 میں 22 سالہ شاہ رخ رہتا تھا، جو 31 مارچ 2023 کو نوئیڈا کام پر جانے کےلیے گھر سے نکلا اور اچانک غائب ہوگیا۔ تاہم جب وہ شام کو گھر نہیں لوٹا تو اہل خانہ نے شاہ رخ کو تلاش کیا لیکن اس کا کوئی پتہ نہیں چل سکا، بعد ازاں اہل خانہ نے شاہ رخ کی گمشدگی کی شکایت تھانے میں درج کرائی اور پولیس سے شاہ رخ کی تلاش کرنے کی درخواست کی۔ گمشدگی کے چار دن بعد شاہ رخ کا کیرالہ ٹرین آتشزنی معاملے میں اچانک نام آنا شروع ہوگیا اور میڈیا کیرالہ سانحہ کو شاہین باغ سے جوڑنے لگی۔ اس سلسلے میں منگل کی شام دہلی کرائم برانچ کی ایک ٹیم شاہ رخ کے گھر پہنچی اور اس کے اہل خانہ کو پوچھ گچھ کے لیے اپنے ساتھ لے گئی۔
اس سلسلے میں شاہ رخ کی ماں جمیلہ نے بتایا کہ ان کا بیٹا 31 مارچ کو اپنا بیگ اور ٹفن لے کر کام کے لیے نوئیڈا گیا تھا لیکن شام تک وہ واپس نہیں آیا تو اس کی تلاش کی گئی، تاہم جب وہ نہیں ملا تو اس کی گمشدگی کی رپورٹ تھانے میں درج کرائی گئی، لیکن کوئی پتہ نہیں چلا اور اب اس کا نام کیرالہ کے مبینہ ٹرین آتشزنی معاملہ میں آرہا ہے اور جانچ ایجنسیاں شاہ رخ کے بیگ اور ٹفن برآمد کرنے کا دعویٰ کررہی ہے۔ مبینہ ملزم کی ماں جمیلہ نے کہا کہ میرا بیٹا کبھی بھی کسی طرح کی مشتبہ سرگرمیوں میں ملوث نہیں رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بیگ میڈیا کے ذریعہ دکھایا جارہا ہے وہ اصل میں شاہ رخ کا ہے ہی نہیں، لیکن جو ٹفن ہے وہ شاہ رخ کےٹفن سے ملتا جلتا ہے۔