دہلی پولیس نے دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کے خلاف غداری سمیت کئی سنگین الزامات میں مقدمہ درج کیا ہے۔
دہلی پولیس کی یہ کاروائی ایسے وقت میں آئی جب ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے اپنے ٹویٹ کے لئے معافی مانگ لی ہے۔
ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے معافی مانگی
دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کے جوائنٹ کمشنر نیرج ٹھاکر نے بتایا کہ ظفر الاسلام خان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 124 اے (غداری) اور 135اے (مذہب، پیدائش کی جگہ، زبان، رہائش کی بنیاد پر دو مذہبی گروپ میں عداوت پھیلانے) کے تحت ایف آئی آر درج کیا ہے۔
واضح رہے کہ دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے اپنے متنازع پوسٹ کے لیے معافی مانگی تھی۔
دہلی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف رامویر سنگھ بدھوڑی اور بی جے پی کے رکن اسمبلی وجیندر گپتا کی جانب سے ظفر الاسلام کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرنے کے بعد ظفر الاسلام نے معافی مانگی تھی۔
در اصل اسمبلی میں قائد حزب اختلاف رامویر سنگھ بدھوری اور بی جے پی کے ایم ایل اے وجندر گپتا نے بتایا کہ راج نواس میں لیفٹیننٹ گورنر سے ملاقات میں ظفر الاسلام کے 28 اپریل کے متنازع فیس بک پوسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ظفر الاسلام نے فیس بک پر ایک پوسٹ لکھی۔ ان کے اس پوسٹ کو لے کر کافی تنازعہ ہوا تھا۔ وہیں بی جے پی نے اس پوسٹ پر سخت اعتراض ظاہر کیا تھا۔
آل انڈیا مسلم پالیٹیکل کاؤنسل کے سربراہ ڈاکٹر تسلیم رحمانی حالانکہ دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے پر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد اور آل انڈیا مسلم پالیٹیکل کاؤنسل کے سربراہ ڈاکٹر تسلیم رحمانی کے سخت بیانات آئے ہیں۔
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد