قومی دارالحکومت دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں ہوئی انہدامی کارروائی پر سُپریم کورٹ میں سماعت کے دوران تمام دلائل سننے کے بعد کہا ہے کہ اب ہم دو ہفتے بعد اس معاملے کی سماعت کریں گے اور تب تک جہانگیرپوری میں 'اسٹیٹس کیو' یعنی تجاوزات ہٹانے پر روک برقرار رکھنا ہوگا۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کا حکم صرف جہانگیر پوری کے لیے ہے ملک کے دیگر حصوں کے لیے نہیں۔ اگر اس وقت تک کارپوریشن جہانگیر پوری میں کوئی کارروائی کرتی ہے تو عدالت اسے سنجیدگی سے لے گی اور اسے توہین عدالت تصور کیا جائے گا۔ Supreme Court Order Status Quo in Jahangirpuri
معروف ایڈووکیٹ کپل سبل نے اس کیس میں دلیل دی کہ تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات پورے ملک کا مسئلہ ہے لیکن اس کی آڑ میں وہ ایک خاص مذہب کو نشانہ بنا رہے ہیں عدالت کو پیغام دینا چاہیے کہ یہاں قانون کی حکمرانی ہے۔ جمعیت العلماء ہند کے وکیل دشینت دوے نے اپنی دلیل میں کہا کہ یہ کارروائی جلدبازی میں کی گئی اور وہ بھی بی جے پی صدر کے میئر کو خط لکھنے کے بعد، انہدام کا عمل صبح 9 بجے شروع ہوا تھا اور عدالت کے حکم کے بعد بھی یہ عمل جاری رہا۔ Supreme Court Stayed Removal of Encroachments
دشینت دوے کی بات سننے کے بعد عدالت نے کہا کہ آپ کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ہم پورے ملک میں تجاوزات ہٹانے کا کوئی حکم نہیں دے سکتے۔ آپ کو اپنی دلیل میں خود کو جہانگیرپوری تک محدود رکھنا ہوگا۔ اس پر دشینت دوے نے کہا کہ جہانگیر پوری میں لوگوں کی 30 سال سے زیادہ پرانے مکان اور دکانیں ہیں۔ ہم ایک آئینی معاشرے میں رہتے ہیں۔ اس سب کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے؟ بنچ نے دشینت دوے سے کہا کہ وہ خود کو تجاوزات کے معاملے تک محدود رکھیں اور بتائیں کہ نوٹس جاری کرنے کی کیا دفعات ہیں۔