نئی دہلی:سپریم کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں غازی آباد کی عدالت کی طرف سے جاری سمن کو منسوخ کرنے کے لیے مشہور خاتون صحافی رانا ایوب کی عرضی پر منگل کے روز اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔ جسٹس وی راما سبرامنیم اور جسٹس جے بی پاردی والا کی بنچ نے رعنا ایوب کے وکیل ورندا گروور اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی طرف سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔ ای ڈی نے رعنا ایوب پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے 'کراؤڈ فنڈنگ' کے ذریعے نیک مقصد سے فنڈ اکٹھا کیا، لیکن انہوں مبینہ طور پر اس کا غلط استعمال کیا۔ ملزم نے اس رقم کو اپنے ذاتی عیش و عشرت کے لیے استعمال کیا۔ ورندا گروور نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ ایف آئی آر غازی آباد کے اندرا پورم میں درج کی گئی تھی۔ یہ ایف آئی آر ہندو آئی ٹی سیل کے بانی رکن وکاس نے 07 ستمبر 2021 کو درج کرائی تھی۔
سپریم کورٹ کے سامنے ای ڈی کے دلائل کی مخالفت کرتے ہوئے رعنا ایوب نے کہا، "جب بھی مجھے تحقیقات میں تعاون کے لیے بلایا جاتا ہے، میں ہمیشہ اس میں شامل ہوتا ہوں۔ اب ای ڈی نے غازی آباد کے انسداد بدعنوانی کی خصوصی عدالت میں شکایت درج کرائی ہے۔ میں ممبئی کی رہنے والی ہوں۔ انسداد بد عنوانی ایکٹ یا پی ایم ایل اے کے تحت غازی آباد کا کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے۔ گروور نے کہا، "ای ڈی نے میرے مؤکل ( رعنا ایوب) کے خلاف شکایت درج کرنے میں پوری طرح سے بدنیتی سے کام لیا ہے۔ منی لانڈرنگ کیس سے ان کوئی واسطہ نہیں ہے۔ گروور نے بنچ کے سامنے کہا، "میرے مؤکل ( رعنا ایوب) کی آزادی خطرے میں ہے۔ منی لانڈرنگ کیس میں ان کا کوئی کردار نہیں ہے"۔