چیف جسٹس ایس اے بوبڑے کی صدارت والی بینچ نے کہا کہ وہ ہولی کی چھٹی کے بعد بینچ پھر سے تشکیل دینے کی کوشش کرےگی۔
عرضی گزاروں کی طرف سے پیش سینئر وکیل کولن گونزالوس نے کہا کہ جسٹس مدن بی لوکُر کے ریٹائر ہونےکے بعد سے معاملوں کی سماعت نہیں ہوئی ہے۔ ڈیڑھ سال ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ فرضی مڈبھیڑوں میں ہوئے ان قتل کے خلاف کسی طرح کی کارروائی نہ کرنے پر سپریم کورٹ نے منی پور حکومت کی سرزنش کی تھی۔ فوج نے 20 اپریل 2017کو عدالت کے سامنے دلیل دی تھی کہ جموں و کشمیر اور منی پور جیسی بدامنی کی شکار ریاستوں میں دہشت گردی کے خلاف مہم کےلئے اس کے خلاف معاملے درج نہیں کئےجاسکتے۔
عدالت نے 2017میں سال 2000 سے 2012 کے درمیان سکیورٹی فورسز اور پولیس کے ذریعہ کئے گئے مبینہ 1528ماورائےعدالت قتل کے معاملوں کی جانچ مرکزی جانچ بیورو سے کرانے کا حکم دیا تھا۔ان قتل کی عدالتی جانچ پر فوج نے سوال اٹھاتے ہوئے اسے امتیازی سلوک قرار دیاتھا۔فوج کا کہناتھا کہ مقامی ضلع ججوں کے ذریعہ عدالت جانچ کی گئی تھی۔مرکزی حکومت نےبھی سکیورٹی فورسز کا بچاؤ کیاتھا۔