اس موقع پر مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے سردار اقبال سنگھ لال پورہ کو ان کی نئی ذمہ داری کے لیے مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ، سماجی اور ادبی شعبوں میں ان کے وسیع تجربے سے وزیر اعظم مودی کے 'سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس، سب کا پریاس' کے عزم کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔
قومی اقلیتی کمیشن کے نو منتخب چئیرمین نے عہدہ سنبھالا وہیں اس موقع پر اقبال سنگھ لال پورہ نے کہا کہ وزیر اعظم نے انہیں عوام کی خدمت کا موقع دیا ہے اور وہ معاشرے کی خدمت کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ پنجاب سے تعلق رکھنے والے سابق آئی پی ایس افسر سردار اقبال سنگھ لال پورہ نے جمعہ کو قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین کے طور پر چارج سنبھال لیا۔
لال پورہ نے کمیشن کے سبکدوش ہونے والے چیئرپرسن غیور الحسن کے خالی عہدے کو پُر کیا ہے۔ لال پورہ کمیشن کے چیئرمین کا عہدہ سنبھالنے سے پہلے پنجاب سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی ترجمان تھے۔
نقوی نے کہا کہ حکومت نے ایک ایس آئی ٹی تشکیل دے کر سنہ 1984 کے فسادات کے متاثرین کے لیے انصاف کو یقینی بنایا ہے۔ وزیر نے مزید کہا کہ کرتارپور راہداری کی دیرینہ مانگ پوری ہو چکی ہے اور حکومت نے 'گوردوارہ سرکٹ ٹرین' شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے جو ملک بھر میں مسافروں کو زیارت پر لے جائے گی۔
قابل ذکر ہے کہ قومی اقلیتی کمیشن میں چئیرمین کے طور پر یہ دوسرا موقع ہے جب مسلمان چئیرمین کی جگہ کسی دوسری اقلیت سے چئیرمین منتخب کیا گیا ہو، اس سے قبل سنہ 2003 میں سردار ترلوچن سنگھ کو چئیرمین منتخب کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: جوہر یونیورسٹی کی 70 ہیکٹرز اراضی آخر کار یوگی حکومت نے لے ہی لی
واضح رہے کہ بھارت میں سب سے بڑی اقلیت مسلمان ہیں۔ اس کے بعد سکھ اور عیسائی ہیں۔ ایسے میں بیشتر مسلمانوں کو ہی چئیرمین منتخب کیا جاتا رہا ہے جبکہ ممبر کے طور پر دیگر مذاہب کے افراد اس میں شامل ہوتے ہیں لیکن موجودہ حکومت میں مسلمانوں کی جگہ دیگر اقلیت مسلمانوں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔