اردو

urdu

ETV Bharat / state

بااختیار معاشرے کی تشکیل کے لیے مصنوعی ذہانت کا ذمہ دارانہ استعمال ضروری - ڈیجیٹل انڈیا

مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے اپنے خصوصی مضمون میں کہا کہ 'ڈیجیٹل انڈیا’ کی کامیابی کے بعد ملک کی جامع ترقی، اچھی حکمرانی اور عام شہریوں کو با اختیار بنانے کے حوالے سے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے شعبے میں ہمارے سامنے کئی نئے عالمی اہداف رکھ دیئے ہیں۔

Responsible use of artificial intelligence is essential for building an empowered society
بااختیار معاشرے کی تشکیل کےلیے مصنوعی ذہانت کا ذمہ دارانہ استمعال ضروری

By

Published : Oct 10, 2020, 9:55 PM IST

چند سال پہلے تک ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے فوائد صرف با اثر طبقات کو حاصل تھے لیکن اب عام لوگوں کو بھی اس ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل ہے۔ تیزی سے بدلتی ہوئی ٹیکنالوجی کا تقاضا ہے کہ ہم اس سے جڑے نظام میں مسلسل بہتری لائیں اور ان کا اطلاق جلد سے جلد کریں۔ اس ضمن میں کئی چلینجز بھی درپیش ہیں۔

مصنوعی ذہانت کا پھیلاو محض ایک اضادی تبدیلی نہیں ہے بلکہ یہ ٹیکنالوجی کی دُنیا میں ایک بہت بڑا بدلاو لارہا ہے۔ ہمیں مصنوعی ذہانت کو اس کے کلی شکل میں دیکھنے کی ضرورت ہے اور یہ کوشش کرنی ہوگی کہ اس کی بدولت انسانیت کو کیسے فائدہ پہنچایا جاسکتا ہے۔ مصنوعی ذہانت کے نظام میں ڈاٹا بلنڈنگ کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔

بھارت میں 70 کروڑ لوگ انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہیں۔ ایک ارب اکیس کروڑ لوگ موبائل فون کا استعمال کرتے ہیں اور ایک ارب چھبیس کروڑ لوگ آدھار کا استعمال کرتے ہیں۔ اس طرح سے ہمارے ملک میں ہر دن ڈاٹا کی مقدار بڑھ رہی ہے۔ انٹرنیٹ کا استعمال کرنے والوں کی بہت زیادہ تعداد کی وجہ سے بھارت دُنیا کی بعض بڑی انٹرنیٹ کمپنیوں کے لئے ایک بڑی منڈی ہے۔ بھارت دُنیا میں سب سے سستی انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے ممالک میں شامل ہے۔ بھارت کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا شعبہ، جس نے دُنیا میں اپنا لوہا منوایا ہے، ماہر انسانی وسائل بھی فراہم کررہا ہے۔ اس کے علاوہ ہمارے پاس وزیر اعظم مودی کی قیادت والی حکومت ہے، جو ہمیشہ شہریوں کے مفاد میں ٹیکنالوجی کے استعمال کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ یہ ساری خوبیاں بھارت کو مصنوعی ذہانت کے شعبے میں انقلاب کےلئے تیار کررہی ہیں۔

سال 2018ء میں حکومت ہند نے مصنوعی ذہانت کے حوالے سے اپنی حکمت عملی متعارف کرائی۔ اُس وقت سے لیکر اب تک منسٹری آف الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ملک میں مصنوعی ذہانت کےلئے ماحولیاتی نظام تیار کرنے کےلئے کئی اقدامات کئے ہیں۔ سرکاری محکموں کو ڈاٹا تجزیاتی سروس فراہم کرنے کے لئے سینٹر آف ایکسلنس اِن ڈاٹا انالیٹکس (سی ای ڈی اے) بھی قائم کیا گیا ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی انڈسٹری سینٹرز آف ایکسلنس سے اشتراک کے ساتھ کام کررہا ہے۔ بنگلورو، گاندھی نگر اور گرو گرام جیسی جگہوں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی انڈسٹری سے جڑے 113 سٹارٹ اپس قائم ہیں۔ 29 انٹل ایکچیول پراپرٹیز جنریٹ کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ 56 سیکٹورل سلوشنز ڈیولپ کئے گئے ہیں۔ مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کےلئے ماہرانہ صلاحتیوں کی حامل افرادی قوت پیدا کرنے کےلئے آن لائن کیپسٹی بلڈنگ پلیٹ فارمز قائم کئے گئے ہیں، جن میں باصلاحیت لوگوں کی تربیت کی جارہی ہے اور روزگار کے نئے مواقعہ پیدا کئے جارہے ہیں۔ ان اقدامات کی وجہ سے چار لاکھ پیشہ ور فی الوقت استفادہ حاصل کررہے ہیں۔ مصنوعی ذہانت کے شعبے میں علم اور تعاون کے لئے نیشنل آرٹی فیشل انٹیلی جنس پورٹل کو لانچ کرنا ڈیجٹل پلیٹ فارم کے جانب پہلا قدم تھا ۔ منسٹری آف الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے بہت جلد نیشنل پروگرام برائے مصنوعی ذہانت لانچ کیا جائے گا۔ اس ضمن میں مرکزی کابینہ سے اجازت طلب کی جارہی ہے۔

آدھار، یو پی آئی، جی ایس ٹی این اور جی ای ایم جیسے ڈیجٹل پلیٹ فارمز سے تجربہ حاصل کرنے کے بعد حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ صحت، زرعات، تعلیم، نقل و حمل اور لینگویج ٹرانسلیشنز جیسے شعبوں میں کئی پبلک ڈیجٹل پلیٹ فارمز قائم کرنے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔

سال 2020ء کے یوم آزادی پر وزیر اعظم کی جانب سے نیشنل ڈیجیٹل ہیلتھ مشن کا اعلان کرنے کے ساتھ ہی صحت عامہ کے شعبے میں پبلک ڈیجٹل پلیٹ فارم نے کام کرنا شروع کردیا ہے۔

منسٹری آف الیکٹرانک انڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی نے مصنوعی ذہانت سے جڑا نیچرل لینگویج ٹرانسلیشن مشن شروع کیا ہے۔ اس میں تعلیمی ادارے، ریسرچ سے جڑے ادارے اور صنعتیں وغیرہ تعاون کررہی ہیں۔ اس کے نتیجے میں بھارتی زبانوں کو انٹرنیٹ کے ساتھ جوڑنا یقینی ہوگا۔ اسی طرح سے حکومت ہند کی مختلف وزارتیں بھی مختلف صنعتوں اور تعلیمی شعبوں کے اشتراک سے بعض شعبوں میں پبلک ڈیجیٹل پلیٹ فارمز قائم کرنے کےلئے اقدامات کررہی ہیں۔ یہ پلیٹ فارمز ڈاٹا سیکورٹی اور پرائیویسی سے متعلق خدشات کا تدارک کرنے کے سا تھ ساتھ مختلف شعبوں کو مصنوعی ذہانت پر مبنی سروسز فراہم کریں گی۔ یہ پلیٹ فارمز روزگار کے بے انتہا مواقعہ بھی فراہم کریں گے۔

ٹیکنالوجی کی ترقی نے تبدیلی لانے کے ساتھ ساتھ کئی خدشات بھی پیدا کردیئے ہیں۔ جب بڑے پیمانے پر کمپوٹرائزیشن ہوئی تھی تو اُس وقت وسیع پیمانے پر بے روزگاری بڑھنے کے خدشات بھی پیدا ہوگئے تھے۔ لیکن بعد میں عملی طور پر کمپوٹرز اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بدولت وسیع پیمانے پر روزگار کے موقع پیدا ہوگئے۔ اسی طرح مصنوعی ذہانت بھی موجودہ روزگار کے ذرائع کو تبدیل کرتے ہوئے روزگار کے نت نئے مواقعہ پیدا کرے گی۔

دنیا کو اس تبدیلی کو احتیاط کے ساتھ منیج کرنا ہوگا تاکہ اس کے نتیجے میں معاشرے میں عدم مساوات پیدا نہ ہو۔ اسی لئے بھارت نے فیوچر سکلز پرائم جیسے اقدامات کے ذریعے کام شروع کردیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت ماہرین کی صلاحیتوں میں اضافہ کیا جارہا ہے تاکہ وہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں روز گار کے نئے وسائل کے لئے تیار ہوجائیں۔

بھارت معاشرے کو بااختیار بنانے کےلئے مصنوعی ذہانت کے ذمہ دارانہ استعمال کے حق میں ہے۔ اسی کے نتیجے میں اجتماعی ترقی یقینی ہوگی اور عام شہری با اختیار ہوجائیں گے

مصنوعی ذہانت کی بدولت وسیع پیمانے پر معاشرہ با اختیار ہونا چاہیے۔اس کی بدولت بالخصوص غریب اور پسماندہ طبقوں کو فائدہ ملنا چاہیے۔ مصنوعی ذہانت کو کچھ اس طرح سے ڈیولپ کرنا ہوگا کہ اس کے نتیجے لوگوں کو درپیش مسائل حل ہوں۔ بھارت کی جانب سے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے صحت عامہ، زرعات، تعلیم ، نقل و حمل اور زبانوں کو فرو غ دینے کی کوشش کا مقصد بھی یہی ہے۔ یعنی بھارت مصنوعی ذہانت کی بدولت ایک با اختیار معاشرہ تشکیل دینا چاہتا ہے۔

مصنوعی ذہانت کو ڈیولپ کرنے میں ڈاٹا کے ذرائع ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ تاہم ڈاٹا کے غلط استعمال اور پرائیوسی کے افشا کے خدشات کو دور کرنا ہوگا۔ حکومت ہند نے پہلے ہی پرسنل ڈاٹا پروٹیکشن بل پارلمینٹ میں متعارف کرایا ہے۔ اس موثر بل کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی پرائیویسی کو یقینی بنا یا جائے گا اور لوگ انٹرنیٹ سے بھر پور طریقے سے مستفید ہونگے۔

یہ بات قابل ذکر ہےکہ ڈیجٹل سپیس اور بھارتی شہریوں کے ڈاٹا کا غلط استمعال حکومت ہر گز نہیں ہونے دے گی۔ اس ضمن میں حکومت کا رویہ کڑا ہوگا۔ حکومت ہند کی جانب سے حال ہی میں بعض موبائل ایپس کے خلاف کارروائی اس بات کا عندیہ دیتا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی سرکار بھارتی شہریوں کی ڈاٹا پرائیویسی اور بھارت کی ڈاٹا خود مختاری کے تحفظ کے حوالے سے بہت سنجیدہ ہے۔

مصنوعی ذہانت کے پھیلاو کی وجہ سے بعض اخلاقی اور قانونی خدشات بھی پیدا ہوگئے ہیں۔ ان کا تدارک کرنا ضروری ہوگا۔ مصنوعی ذہانت کے حوالے سے ایسے قواعد و ضوابط طے کرنے ہوں گے، جو آزاد اور تعصبات سے پاک ہوں۔ مثال کے طور پر کسی بھی شہری کے چہرے کی شناخت کے عمل کے دوران کوئی نسلی امتیاز نہیں جھلکنا چاہیے۔ اسی طرح خبروں کی ترسیل یا سوشل میڈیا کا نظام کسی مخصوص سیاسی نظریئے کئے تئیں متعصبانہ نہیں ہونا چاہیے۔

روایتی قوانین بدلتی ہوئی ٹیکنالوجی کی وجہ سے متاثر ہورہے ہیں۔ بدمعاش عناصر دنیا کے کسی بھی خطے میں بیٹھ کر سماج میں امن و امان درہم برہم کرسکتے ہیں۔ اس کی ایک حالیہ مثال شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ایجی ٹیشن اور دلی فسادات کے دوران دیکھنے کو ملی۔ دُنیا کو مل جل کر اِن خدشات کا تدارک کرنے کی ضرورت ہے۔

بھارت مصنوعی ذہانت سے متعلق عالمی پارٹنر شپ کا ایک بانی رکن ملک ہے۔ اس کا مقصد ذمہ دارنہ مصنوعی ذہانت ڈیولپ کرنا ہے۔ بھارت کئی دیگر ممالک کےساتھ دو طرفہ بنیادوں پر بھی مصنوعی ذہانت کےلئے ماحول مرتب کرنے کےلئے کام کررہا ہے۔ بھارت کی جانب سے مصنوعی ذہانت سمٹ ‘رائز 2020ء’ عالمی تعاون کے تئیں ایک بڑا اقدام ہے۔ بھارت انسانی معاشرے کو با اختیار بنانے کےلئے اور انسانیت کی خدمت کےلئے ذمہ دارانہ مصنوعی ذہانت کو ڈیولپ کرنے کے حق میں ہے۔ ‘رائز 2020ء’ کے حوالے سے خوبصورت مسقبل کی توقع ہے۔

(مضمون نگار الیکٹرنکس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی، کمونی کیشن اینڈ لا اینڈ جسٹس کے مرکزی وزیر ہیں)

For All Latest Updates

ABOUT THE AUTHOR

...view details