چند سال پہلے تک ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے فوائد صرف با اثر طبقات کو حاصل تھے لیکن اب عام لوگوں کو بھی اس ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل ہے۔ تیزی سے بدلتی ہوئی ٹیکنالوجی کا تقاضا ہے کہ ہم اس سے جڑے نظام میں مسلسل بہتری لائیں اور ان کا اطلاق جلد سے جلد کریں۔ اس ضمن میں کئی چلینجز بھی درپیش ہیں۔
مصنوعی ذہانت کا پھیلاو محض ایک اضادی تبدیلی نہیں ہے بلکہ یہ ٹیکنالوجی کی دُنیا میں ایک بہت بڑا بدلاو لارہا ہے۔ ہمیں مصنوعی ذہانت کو اس کے کلی شکل میں دیکھنے کی ضرورت ہے اور یہ کوشش کرنی ہوگی کہ اس کی بدولت انسانیت کو کیسے فائدہ پہنچایا جاسکتا ہے۔ مصنوعی ذہانت کے نظام میں ڈاٹا بلنڈنگ کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔
بھارت میں 70 کروڑ لوگ انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہیں۔ ایک ارب اکیس کروڑ لوگ موبائل فون کا استعمال کرتے ہیں اور ایک ارب چھبیس کروڑ لوگ آدھار کا استعمال کرتے ہیں۔ اس طرح سے ہمارے ملک میں ہر دن ڈاٹا کی مقدار بڑھ رہی ہے۔ انٹرنیٹ کا استعمال کرنے والوں کی بہت زیادہ تعداد کی وجہ سے بھارت دُنیا کی بعض بڑی انٹرنیٹ کمپنیوں کے لئے ایک بڑی منڈی ہے۔ بھارت دُنیا میں سب سے سستی انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے ممالک میں شامل ہے۔ بھارت کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا شعبہ، جس نے دُنیا میں اپنا لوہا منوایا ہے، ماہر انسانی وسائل بھی فراہم کررہا ہے۔ اس کے علاوہ ہمارے پاس وزیر اعظم مودی کی قیادت والی حکومت ہے، جو ہمیشہ شہریوں کے مفاد میں ٹیکنالوجی کے استعمال کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ یہ ساری خوبیاں بھارت کو مصنوعی ذہانت کے شعبے میں انقلاب کےلئے تیار کررہی ہیں۔
سال 2018ء میں حکومت ہند نے مصنوعی ذہانت کے حوالے سے اپنی حکمت عملی متعارف کرائی۔ اُس وقت سے لیکر اب تک منسٹری آف الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ملک میں مصنوعی ذہانت کےلئے ماحولیاتی نظام تیار کرنے کےلئے کئی اقدامات کئے ہیں۔ سرکاری محکموں کو ڈاٹا تجزیاتی سروس فراہم کرنے کے لئے سینٹر آف ایکسلنس اِن ڈاٹا انالیٹکس (سی ای ڈی اے) بھی قائم کیا گیا ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی انڈسٹری سینٹرز آف ایکسلنس سے اشتراک کے ساتھ کام کررہا ہے۔ بنگلورو، گاندھی نگر اور گرو گرام جیسی جگہوں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی انڈسٹری سے جڑے 113 سٹارٹ اپس قائم ہیں۔ 29 انٹل ایکچیول پراپرٹیز جنریٹ کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ 56 سیکٹورل سلوشنز ڈیولپ کئے گئے ہیں۔ مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کےلئے ماہرانہ صلاحتیوں کی حامل افرادی قوت پیدا کرنے کےلئے آن لائن کیپسٹی بلڈنگ پلیٹ فارمز قائم کئے گئے ہیں، جن میں باصلاحیت لوگوں کی تربیت کی جارہی ہے اور روزگار کے نئے مواقعہ پیدا کئے جارہے ہیں۔ ان اقدامات کی وجہ سے چار لاکھ پیشہ ور فی الوقت استفادہ حاصل کررہے ہیں۔ مصنوعی ذہانت کے شعبے میں علم اور تعاون کے لئے نیشنل آرٹی فیشل انٹیلی جنس پورٹل کو لانچ کرنا ڈیجٹل پلیٹ فارم کے جانب پہلا قدم تھا ۔ منسٹری آف الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے بہت جلد نیشنل پروگرام برائے مصنوعی ذہانت لانچ کیا جائے گا۔ اس ضمن میں مرکزی کابینہ سے اجازت طلب کی جارہی ہے۔
آدھار، یو پی آئی، جی ایس ٹی این اور جی ای ایم جیسے ڈیجٹل پلیٹ فارمز سے تجربہ حاصل کرنے کے بعد حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ صحت، زرعات، تعلیم، نقل و حمل اور لینگویج ٹرانسلیشنز جیسے شعبوں میں کئی پبلک ڈیجٹل پلیٹ فارمز قائم کرنے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
سال 2020ء کے یوم آزادی پر وزیر اعظم کی جانب سے نیشنل ڈیجیٹل ہیلتھ مشن کا اعلان کرنے کے ساتھ ہی صحت عامہ کے شعبے میں پبلک ڈیجٹل پلیٹ فارم نے کام کرنا شروع کردیا ہے۔
منسٹری آف الیکٹرانک انڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی نے مصنوعی ذہانت سے جڑا نیچرل لینگویج ٹرانسلیشن مشن شروع کیا ہے۔ اس میں تعلیمی ادارے، ریسرچ سے جڑے ادارے اور صنعتیں وغیرہ تعاون کررہی ہیں۔ اس کے نتیجے میں بھارتی زبانوں کو انٹرنیٹ کے ساتھ جوڑنا یقینی ہوگا۔ اسی طرح سے حکومت ہند کی مختلف وزارتیں بھی مختلف صنعتوں اور تعلیمی شعبوں کے اشتراک سے بعض شعبوں میں پبلک ڈیجیٹل پلیٹ فارمز قائم کرنے کےلئے اقدامات کررہی ہیں۔ یہ پلیٹ فارمز ڈاٹا سیکورٹی اور پرائیویسی سے متعلق خدشات کا تدارک کرنے کے سا تھ ساتھ مختلف شعبوں کو مصنوعی ذہانت پر مبنی سروسز فراہم کریں گی۔ یہ پلیٹ فارمز روزگار کے بے انتہا مواقعہ بھی فراہم کریں گے۔
ٹیکنالوجی کی ترقی نے تبدیلی لانے کے ساتھ ساتھ کئی خدشات بھی پیدا کردیئے ہیں۔ جب بڑے پیمانے پر کمپوٹرائزیشن ہوئی تھی تو اُس وقت وسیع پیمانے پر بے روزگاری بڑھنے کے خدشات بھی پیدا ہوگئے تھے۔ لیکن بعد میں عملی طور پر کمپوٹرز اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بدولت وسیع پیمانے پر روزگار کے موقع پیدا ہوگئے۔ اسی طرح مصنوعی ذہانت بھی موجودہ روزگار کے ذرائع کو تبدیل کرتے ہوئے روزگار کے نت نئے مواقعہ پیدا کرے گی۔