دہلی: چیف جسٹس یو یو للت اور جسٹس دنیش مہیشوری، جسٹس ایس رویندر بھٹ، بیلا ایم ترویدی اور جسٹس جے بی پاردی والا کی آئینی بنچ کے سامنے کچھ عرضی گزاروں کی طرف سے سینئر وکیل جی موہن گوپال نے دعوی پیش کیا کہ 103ویں آئینی ترمیم سماجی انصاف کے آئینی نقطہ نظر پر حملہ ہے۔
این جی او ’جنہت ابھیان‘ اور دیگر نے 2019 میں نافذ کی گئی 103ویں آئینی ترمیم کے جواز کو چیلنج کیا تھا۔ اس ترمیم کے ذریعے اعلیٰ ذات کے معاشی طور پر کمزور طبقوں کو سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں داخلے کے لیے 10 فیصد ریزرویشن دینے کا التزام ہے۔ سینئر وکیل جی موہن گوپال نے کئی دلائل کے ذریعے ریزرویشن کی شدید مخالفت کی اور اسے ذات پات کی بنیاد پر ملک کو تقسیم کرنے کے علاوہ آئین کے بنیادی ڈھانچے کے اصول کے خلاف قرار دیا۔ SC on EWS Reservation
انہوں نے دلیل دی کہ ای ڈبلیو ایس ریزرویشن میں سماجی اور تعلیمی لحاظ سے پسماندہ طبقات کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ صرف اعلیٰ ذاتوں کو فائدہ دیتا ہے۔ ریزرویشن کے اس التزام سے سماجی انصاف اور مساوات کے اصولوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ واقعی معاشی ریزرویشن ہوتا تو غریبوں کو ان کی ذات سے بالاتر ہو کر دیا جاتا۔ Reservation to economically weaker sections