جامعہ ملیہ اسلامیہ کے محققین سمیت ایک مشترکہ ٹیم نے ہندوستان میں مان سون کی بدلتی نوعیت پر تحقیق کی ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ، آئی آئی ٹی اندور اور گوڑ بنگ یونیورسٹی کے محققین کی ایک ٹیم نے 'نان پیرامیٹرک اور مشین لرننگ اپروچ کا استعمال کرتے ہوئے بھارت میں بارش کی تبدیلیوں کے پیش گوئی کے رجحانات اور پیش گوئی' پر ایک اہم مطالعہ کیا ہے۔
جامعہ اور دیگر اداروں کے محققین کا ملک میں بارش کے بدلتے انداز پر تحقیق اس مطالعے میں 115 سال کے ڈاٹا کا استعمال کرتے ہوئے ملک بھر میں بارش میں عارضی تبدیلیوں کا تجزیہ پیش کیا گیا اور قبل از تخمینہ لگایا گیا۔ بتا دیں کہ اس مطالعے میں سن 2035 تک بارش کی صورت میں ممکنہ تبدیلیوں کی پیش گوئی کے ساتھ بھارت میں بارش کے انداز میں بدلاؤ کی وجوہات کا گہرائی سے مطالعہ کیا گیا۔
بھارت ایک زرعی ملک ہے جہاں فصلوں کی افزائش بارش پر منحصر ہے۔ وہیں گزشتہ 100 سالوں کے ڈاٹا پر نظر ڈالیں تو بارش میں بہت سی تبدیلیاں آئیں ہیں جو ملک میں ہو رہی ہیں۔ بارش کی سطح پہلے کے مقابلے میں کم ہوئی ہے اور قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ آنے والے وقت میں بارش میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔ بارش میں اس تبدیلی پر جامعہ ملیہ اسلامیہ ،آئی آئی ٹی اندور اور گوڑ بنگا یونیورسٹی کے محققین کی مشترکہ ٹیم نے مطالعہ کیا ہے۔
اس مطالعے میں 115 سال کے ڈاٹا یعنی 1901 سے 2015 تک کا ڈاٹا استعمال کرتے ہوئے ملک بھر میں بارش طویل مدتی عارضی تبدیلیوں کا تجزیہ کیا گیا۔
وہیں موصولہ معلومات کے مطابق اس ٹیم نے ملک کے 33 موسم سے متعلق سب ڈویژنوں میں موسم سرما ، موسم گرما، مان سون اور مان سون کے بعد کے رجحان کا حساب لگایا ہے۔ اس کے علاوہ بھارت میں آئندہ بارش کی پیش گوئی کے لئے مصنوعی اعصابی نیٹ ورک کا استعمال کیا گیا تھا۔
اس تحقیقی مقالے کے شریک مصنف اور جامعہ کے جغرافیہ کے شعبے کے پروفیسر ، عطیق الرحمان نے بتایا کہ 1901 سے 1950 کے دوران بارش کے رجحان کے مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ اس عرصے کے دوران بارش کے رجحان میں کافی اضافہ ہوا ہے، لیکن صرف 1951 کے بعد بارش میں بہت گر اوٹ آئی ہے۔
مان سون کے سیزن کے دوران بھارت کے بیشتر موسمی علاقوں میں بارشوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بارش کی مجموعی طور پر سالانہ اور موسمی تغیرات مغربی بھارت سب ڈویژن میں سب سے زیادہ تھے جبکہ سب سے کم تبدیلیاں مشرقی اور شمالی بھارت میں پائی گئیں ہیں۔
اسی دوران پروفیسر عطیق الرحمان نے کہا کہ 1970 کے بعد جہاں شمال مشرقی جنوب مشرقی بھارت میں بارش کے انداز میں منفی تبدیلی آئی ہے۔ تو وہیں تمام ہمالیہ، بنگال، جموں و کشمیر اور مہاراشٹر مراٹھواڑا میں ایک مثبت رجحان ریکارڈ کیا گیا۔ ان کی تحقیق کے مطابق 2030 کے لئے کی جانے والی پیش گوئی کے مطابق بھارت میں ہونے والی کل بارش کو 15 فیصد تک کی گراوٹ درج کی جا سکتی ہے۔
واضح رہےکہ بھارت سمیت پوری دنیا میں بارش کے انداز میں بہت زیادہ تبدیلی آرہی ہے۔ ایسی صورتحال میں موسمیاتی تبدیلی کا مطالعہ بہت اہم ہوگا۔ خاص طور پر بھارت جیسے ملک کے لئے جہاں معیشت کا انحصار بڑی حد تک زراعت اور زرعی بارش پر ہے۔ نیز دن با دن پانی کی قلت ہوتی جا رہی ہے جبکہ طلب میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اس تناظر میں یہ مطالعہ بھی بہت اہم ہے۔