سیلاب زدہ علاقوں میں فوج اوراین ڈی آر ایف ریاست کی مختلف ایجنسیوں کے تعاون سے راحتی اورامدادی کاروائیوں میں مصروف ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں حالات تیزی سے معمول پر آرہے ہیں۔
سیلاب متاثرہ علاقوں میں راحتی کاموں میں تیزی، متعلقہ ویڈیو جمنا اور ستلج کی آبی سطح میں کمی کے بعد دہلی، ہریانہ اور پنجاب میں ندیوں کے آس پاس کے علاقوں میں سیلاب کا خطرہ فی الحال ٹل گیا ہے۔ واضح ر ہے کہ ہریانہ کے ہتھنی كنڈ بیراج سے گزشتہ 40 برسوں میں سب سے زیادہ آٹھ لاکھ سے زیادہ کیوسک پانی جمنا میں چھوڑے جانے کے بعد دہلی اور ہریانہ میں ندی کے آس پا س کے نچلے علاقوں میں سیلاب کا پانی گھس گیا تھا اور سیلاب کے خدشات اظہار کئے جا رہے تھے۔ اس دوران ملک کے مختلف حصوں میں ہوئی شدید بارش اور بادل پھٹنے کے سبب سیلاب اور تودے گرنے کے واقعات میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 386 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 23 دیگر لاپتہ ہیں ۔اس برس بارش اور سیلاب سے شمالی بھارت کے ہماچل پردیش، اتراکھنڈ اور پنجاب سب سے شدید متاثر ہوئے ہیں جبکہ اس سے قبل کے دور میں ہوئی بارش اور سیلاب سے جنوبی بھارت کے کیرالہ اور کرناٹک سب سے زیادہ شدید سیلاب زد میں آئے تھے۔ ہماچل میں بارش، سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے کے واقعات میں اب تک 63 افراد اور اتراکھنڈ میں 62 افراد کی موت ہوئی ہے جبکہ چھ دیگر لاپتہ ہیں۔
جنوبی بھارت کے کیرالہ اور کرناٹک کے کچھ حصوں میں سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے۔
کیرالہ میں اب تک 125 افراد کی موت ہوئی ہے جبکہ 17 افراد اب بھی لاپتہ ہیں، کرناٹک میں 62، گجرات میں 35، مہاراشٹر میں 30، اوڈیشہ میں آٹھ اور آندھرا پردیش میں کشتی پلٹنے سے ایک لڑکی کی موت ہو چکی ہے ۔ اس کے علاوہ مغربی بنگال میں شدید بارش کے درمیان بجلی گرنے سے کم از کم آٹھ افراد جاں بحق ہو ئے ہیں ۔
سرکاری ذرائع کے مطابق ریاست کے مختلف اضلاع میں آٹھ اگست سے شروع ہوئی شدید بارش، اس کے بعد سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے اپنے گھروں سے بے گھر ہوئے 1899 کنبوں کے 6286 افراد اب بھی 86 ر احت مراکز میں رہ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ پانی کی سطح میں کمی کے بعد کئی مراکز سے لوگ اپنے اپنے گھروں کو لوٹ بھی چکے ہیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے 1791 مکانات کلی طور پر تبا ہ ہو گئے ہیں ، 14559 مکانات اور عمارتوں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے ۔