اردو

urdu

Report of FIR on Muslims During CAA: یوپی میں سی اے اے کے دوران مسلمانوں پر ہوئی ایف آئی آر کی ایک رپورٹ

By

Published : Feb 16, 2022, 10:16 PM IST

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک میں ہوئے احتجاجی مظاہروں کے بعد مسلمانوں کے خلاف یوگی حکومت کی جانب سے کئے گئے ظلم و ستم پر آج دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں ایک رپورٹ پیش Report of FIR on Muslims During CAA کی گئی۔

یوپی میں سی اے اے کے دوران مسلمانوں پر ہوئے ایف آئی آر کی ایک رپورٹ
یوپی میں سی اے اے کے دوران مسلمانوں پر ہوئے ایف آئی آر کی ایک رپورٹ

دہلی: دارالحکومت دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں آج اے پی سی آر کی جانب سے ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہوئے احتجاجی مظاہروں کے بعد مسلمانوں کے خلاف یوگی حکومت کی جانب سے کئے گئے ظلم و ستم پر ایک رپورٹ پیش کی Report of FIR on Muslims During CAA گئی۔

ویڈیو
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 'شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کررہے مسلمانوں پر یو پی پولیس کے مطابق 350 ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ جبکہ ایف آئی آر میں 5 ہزار سے زائد افراد نامزد ہیں جبکہ تقریبا 1 لاکھ نامعلوم افراد پر ایف آئی آر درج ہے، 23 لوگوں کی پولیس کے ذریعے موت ہوئی UP police firing kills 23 Muslims during CAA ہے اور 3 ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔وہیں یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ کے بانی ندیم خان کے مطابق احتجاج کے دوران کانپور سے اکیس ہزار پانچ سو نامعلوم افراد پر ایف آئی آر درج کیا گیا ہے جبکہ رامپور سے 1 ہزار، بجنور سے 22 سو، غازی آباد سے 35 سو، میرٹھ سے 3 ہزار، مظفر نگر سے پانچ ہزار، علی گڑھ سے چھ ہزار، فیروز آباد سے دو ہزار، لکھنؤ سے 6 ہزار اس کے علاوہ 663 نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ یہ تمام ایف آئی آر شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج CAA protestsکررہے لوگوں پر یوپی پولیس کی جانب سے کی گئی ہے۔


وہیں اگر احتجاج کے دوران مرنے والوں کی بات کی جائے تو بجنور، فیروز آباد، کانپور، لکھنو، میرٹ، مظفرنگر، رامپور، سمبھل، بنارس سے کل ملا کر 23 لوگوں کی موت واقع ہوئی ہے اور ان تمام لوگوں کے جسم پر پولیس کی گولی کے نشان ملے تھے۔

اس موقع پر پروفیسر اپوروانند نے کہا کہ 'یہ ٹھیک ہے کہ یہ سب ایک سیاسی سوچ کے ساتھ ہو رہا ہے اس سب کے پیچھے آر ایس ایس ہے لیکن جن پولیس افسران نے گولیاں چلائی یا حکم دیا وہ اپنی ذمہ داری سے بھاگ نہیں سکتے وہ یہ نہیں کہ سکتے کہ انہیں اعلی افسران نے حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں:


انسانی حقوق اکٹیوسٹ ایمن خان نے کہا کہ جب ریاست اتر پردیش میں تبدیلی مذہب کا قانون پاس ہوا ہے تب سے ایک ماہ میں تقریبا 34 افراد کو پولیس نے گرفتار کیا ہے اور وہ تمام افراد مسلم مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ اس رپورٹ کو آصف اقبال تنہا اور صفورہ زرگر نے تیار کیا ہے جو اتر پردیش میں مسلمانوں کے خلاف یوگی حکومت میں کیے گئے ظلم و ستم کو بیان کرتا ہے۔

For All Latest Updates

ABOUT THE AUTHOR

...view details