ایرانی خطاط محمد غوث 18ویں صدی میں گجرات کے بروڈا علاقے میں آئے تھے۔ اس وقت وہاں گائکواڈ خاندان کی حکومت تھی۔ اسی دوران راجہ کے کہنے پر ایرانی خطاط نے ایک میٹر چوڑا اور ڈیڑھ میٹر لمبا قرآن مجید لکھ کر تیار کیا، یہ قرآن 18 برس کی مدت میں تیار ہوا جسے کاجل کی روشنائی سے لکھا گیا، اس کا وزن 1 ہزار کلو گرام ہے جب کہ یہ 15 جلدوں سمیت 1200 صفحات پر مشتمل ہے.
اس قدیم قرآنی نسخے کے صفحوں کے چاروں طرف کالی اور باریک لائن سے بارڈر پر گولڈن اور نیلی لائن، اس کے بعد لال اور کالی لائن پھر گولڈن کالی موٹی لائن سے بارڈر بنی ہوئی ہے، جس میں کاجل سے آیات اور ان کا فارسی ترجمہ لال رنگ سے لکھا ہوا ہے نیز سطروں میں جگہ جگہ آیت کی علامات لال کالے اور مختلف رنگوں سے نقاشی کے ساتھ بنی ہوئی ہیں۔ ہر صفحہ پر ایک مثلث ہے اور اس کے اندر مختلف پھول اور بیل بوٹوں کی نقاشی کی گئی ہے، خطاط نے صفحات کے وسط میں بھی نقاشی کی ہے جو دیکھنے میں خوشنما دکھائی دیتی ہے۔
یہ نادر قرآنی نسخہ کئی سالوں سے بروڈا کی جامع مسجد میں رکھا گیا تھا جہاں رمضان المبارک میں ہی اس قرآن کو دیکھنے کے لیے کھولا جاتا تھا تاہم سنہ 2005 میں بارش سے یہ قدیم نسخہ خراب ہوگیا، جس کے بعد انٹرنیشنل نور مائِکرو فلم سینٹر دہلی نے اس نسخے کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا، یہ کام ڈاکٹر مہدی خواجہ پیری کی نگرانی میں چل رہا ہے۔
سنہ 1783 میں جب اس قرآنی نسخے کو لکھا گیا تھا تب بھارت کی سرکاری زبان فارسی ہوا کرتی تھی جس کی وجہ سے اس کا فارسی ترجمہ لکھا گیا، اب جب کہ اس قرآنی نسخہ کو بارش کے پانی سے کافی نقصان پہنچا ہے تو ایران کلچر ہاؤس اسے دوبارہ پہلے جیسا بنانے کے لیے 10 برس سے اس پر کام کر رہا ہے، 15 جلدوں پر مشتمل اس قرآن کی اب تک 4 جلدوں کو ٹھیک کیا جاچکا ہے۔
بڑودہ کے اس قرآن مجید کی خصوصیات کچھ اس طرح ہیں کہ ہر آیت کا ترجمہ اس کے نیچے فارسی زبان میں لکھا گیا ہے اور حاشیہ پر مُلّا حسین واعظ کاشانی کی تفسیر صفحات پر لکھی ہے، نسخہ پر بین السطور سونے کے پانی کا استعمال کیا گیا ہے۔ ہر صفحے کی تذہیب دوسرے صفحات سے منفرد ہے۔