دراصل براہمن خاندان کی ایک خاتون نے سنہ 2017 میں اپنی مرضی سے مذہب بدل کر اسلام قبول کیا تھا، جس کے بعد عمر گوتم کے ذریعے اپنے کاغذات بنوانے میں مدد لی تھی جب سے عمر گوتم اور مفتی جہانگیر کو گرفتار کیا گیا ہے تب سے یہ خاتون بھی پولیس کے ذریعے ہراسانی کا شکار ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے اس خاتون کے وکیل نے بتایا کہ ان کی موکل پولیس سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے عدالت میں اپیل دائر کرنا چاہتی ہیں تاکہ انہیں پولیس ہراساں نہ کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نہ صرف میرے موکل کو پریشان کیا جا رہا ہے بلکہ ان کے گھر والوں پر بھی پریشر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ ان کے اس بیان کو وہ عمر گوتم اور مفتی جہانگیر کے خلاف استعمال کر سکیں۔
مزید پڑھیں:اے ایم یو، جامعہ، دارالعلوم دیوبند پر بم گرانا چاہیے، نرسنگھانند سرسوتی کا متنازع بیان
وکیل کا کہنا ہے کہ میری موکل تعلیم یافتہ ہیں۔ انہوں نے پی ایچ ڈی کی ہے اور اسلام کے بارے میں ریسرچ کرنے کے بعد ہی انہوں نے اسلام قبول کیا لیکن اب پولیس کے ذریعے انہیں ہراساں کرنا ہمارے آئین کے خلاف ہے۔