جمعرات 30 جنوری 2020 کو ایک لڑکے نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اطراف اچانک فائرنگ کردی، جس کی وجہ سے ایک شخص زخمی بھی ہوا۔ اس واقعہ کا ملزم اسی بیگ میں ہتھیار لے کر آیا تھا، اور جب طالب علم پر حملہ کیا تھا تو ہتھیار اسی بیگ سے نکالا تھا۔
اس کے بیگ پر لکھا تھا کہ 'مندر وہیں بنائیں گے'۔
ویڈیو: حملہ آور کے لال بیگ میں کیا تھا؟ اس کے علاوہ اس پر بھگوا جھنڈا کی تصویر بھی ہے۔ اس کے پاس ایک لال بیگ تھا، جو کل گولی چلاتے اور اسے حراست میں لیتے ہوئے سڑک پر گر گیا تھا۔
اس دوران پولیس نے دھیان نہیں دیا، جس کے بعد وہ بیگ جامعہ انتظامیہ کے پاس پہنچا، جسے انتظامیہ نے اپنے قبضہ میں لے لیا۔
بعد میں جب بیگ کی تلاشی ہوئی تو اس کے بیگ سے کامرس کی کتاب ملی اور کچھ پیپر، لیکن اسی بیگ سے ایک بٹوا ملا ہے، جس میں شناختی کارڈ گوپال کا نہیں بلکہ کسی اور کا ہے۔
شناختی کارڈ کی تصدیق نہ ہی پولیس نے کی اور نہ ہی انتظامیہ نے۔
جامعہ ملیہ کے پراکٹر نے بیگ پولیس کے حوالہ کردیا ہے، اس بیگ میں موجود مشمولات سے فائرنگ کی سازش کے نتائج بھی نکالے جارہے ہیں۔
پراکٹر وسیم احمد خان ، اس بیاگ کو پولیس کے حوالے کرتے ہوئے پراکٹر وسیم احمد خان نے بتایا کہ انہوں نے بیگ کو پولیس کے حوالہ کیا۔ اس میں جو مشمولات ہیں اس کو ہم نے ریکارڈ میں رکھ لیا ہے۔
جامعہ انتظامیہ نے اس بیگ کو پولیس کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ لیکن اس سے پہلے جامعہ انتظامیہ نے بیگ کی تلاشی لی۔
پولیس کے ذرائع نے بتایا کہ بیگ میں کچھ لڑکیوں کی تصویریں ملی ہیں، شناختی کارڈ ملا ہے، جس سے کافی شبہات بڑھ گئے ہیں، خاص طور پر جب گوپال کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ انفرادی طور پر دہلی آیا ۔ لیکن اس کے بیگ میں کتاب کی موجودگی اور ایک شناختی کارڈ کے ہونے سے ایسا کہا جارہا ہے کہ اسے پوری تیاری سے بھیجا گیا ہو۔
مزید پڑھیں: جامعہ فائرنگ: ملزم کو جوینائل کورٹ میں پیش کیا جائے گا
حالانکہ جامعہ انتظامیہ نے اب تک کسی بھی اطلاع کی تصدیق نہیں کی ہے، لیکن پولیس کے ذرائع سے خبر آرہی ہے اس کے مطابق اس میں ایک اسکول ٹائی ہے، اسکولی کاغذات بھی اس میں موجود ہیں۔