نئی دہلی: ملک کے مشہور پہلوان جنتر منتر پر دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سربراہ برج بھوشن سنگھ کو ان کے عہدے سے ہٹا کر گرفتار کیا جائے۔ لیکن بدھ کو یہ پرامن احتجاج ہاتھا پائی میں بدل گیا اور بدھ کی رات کافی ہنگامہ آرائی ہوئی۔ پہلوانوں نے الزام لگایا کہ دہلی پولیس نے کئی پہلوانوں سے بدتمیزی کی اور ان کے ساتھ بدسلوکی کی۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کے دو ساتھی پہلوان زخمی ہوئے ہیں۔ دوسری جانب بدھ کو دیر رات کے واقعات کے بعد جمعرات کو دن بھر جنتر منتر پر امن رہا حالانکہ کئی سیاسی جماعتوں کے لیڈروں کا آنا جانا لگا رہا۔ اس دوران رہنماوں نے اس واقعہ کی شدید مذمت بھی کی لیکن روزمرہ کی طرح جمعرات کو بھی جنتر منتر پر ماحول معمول کے مطابق رہا۔ دوسری طرف کسان رہنما راکیش ٹکیت جمعرات کو دیر گئے احتجاجی مقام پر پہنچے۔ وہاں انہوں نے پہلوانوں اور دیگر سے خطاب کرتے ہوئے کئی بڑے اعلانات کئے۔
انہوں نے کہا کہ دہلی پولیس نے صرف بستر لانے کا بہانہ بنا کر اس قدر بدتمیزی کی جسے کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ان بچوں کی بجلی اور پانی کی سپلائی بھی منقطع کر دی گئی ہے۔ اب اس تحریک کو ذات پات میں تبدیل کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، جبکہ یہ بچے کسی ذات سے تعلق نہیں رکھتے۔ یہ بچے ہمارے ہیں، ملک کے ہیں۔ ان کی حفاظت کرنا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔ ٹکیت نے یہ بھی کہا کہ 7 مئی کو کھاپ پنچایتوں کے نمائندے جنتر منتر آئیں گے۔ جمعرات کو بھی ہریانہ اور اتر پردیش میں کئی مقامات پر کھاپ پنچایتیں ہوئیں۔ اب ہمارے پاس دو دن کا وقت ہے۔ اس میں ہم دیگر تمام جگہوں سے رابطہ کریں گے۔ ٹکیت نے کہا کہ ان بچوں کی مشق چھوٹ رہی ہے۔ اس لیے ہمیں اس پورے معاملے پر ٹھوس حکمت عملی کے ساتھ ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔