اردو

urdu

By

Published : Nov 19, 2019, 7:42 PM IST

ETV Bharat / state

جلیانوالہ باغ ترمیمی بل منظور

راجیہ سبھا نے بھارتی ریاست پنجاب کے امرتسر میں واقع تاریخی جلیانوالہ باغ کے ٹرسٹ انتظامیہ سے متعلق جلیانوالہ باغ قومی یادگار (ترمیمی) بل 2019کو صوتی ووٹوں سے منظور کر لیا۔

جلیانوالہ باغ ترمیمی بل منظور

سیاحت اور ثقافت کے وزیر پرہلاد سنگھ پٹیل نے ایوان میں تقریباً تین گھنٹے تک جاری رہنے والی بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حکومت تحریک آزادی کے دوران تمام شہیدوں کے احترام کے لیے مصروف عمل ہے اور یہ بل اسی سمت میں ایک قدم ہے۔

اس بل میں کانگریس کے سبّی رامی ریڈی نے ایک ترمیمی بل پیش کیا تھا جسے انہوں نے واپس لے لیا اس بل کے ذریعہ جلیانوالہ باغ قومی یادگار ایکٹ 1951 میں ترمیم ہوگا۔

بشکریہ ٹویٹر

اس بل کو لوک سبھا میں گزشتہ سیشن میں منظور کیا جاچکا ہے، راجیہ سبھا میں یہ بل 7 اگست کو پیش کیا گیا تھا، اپوزیشن کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جلیانوالہ باغ ٹرسٹ کا قیام سنہ 1921 میں عمل میں آیا تھا اور اس میں لوگوں نے عطیات دیئے تھے۔

سنہ 1951 میں نیا ٹرسٹ قائم کیا گیا تھا اور اس میں مخصوص افراد کو رکنیت دی گئی تھی اور کسی آئینی عہدہ پر فائز شخص کو اس میں شامل نہیں کیا گیا

انہوں نے گزشتہ حکومتوں پر ٹرسٹ کی انتظامیہ کو نظر انداز کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ حکومت ٹرسٹ میں آئینی اور انتظامی عہدوں پر فائز افراد کو شامل کر رہی ہے، اس میں کوئی خاص شخص نہیں ہوگا اور نامزد شخص ہر پانچ برس کے بعد تبدیل کر دیئے جائیں گے۔

جلیانوالہ باغ ترمیمی بل منظور

اس بل میں کانگریس صدر کے مقام پر لوک سبھا میں حزب اختلاف رہنما یا سب سے بڑی پارٹی کے لیڈر کو شامل کرنے کے پروویژن پر بحث مرکوز ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ حکومت کسی خاص شخص کو نشانہ نہیں بنا رہی ہے بلکہ ٹرسٹ کے انتظام اور کام کاج کے عمل کے لیے کام کر رہی ہے۔

انہوں نے اراکین کو یقین دہانی کرائی کہ ٹرسٹ میں شہیدوں کے اہل خانہ کو بھی شامل کیا جائے گا، موجودہ ٹرسٹ کی مدت 2023 میں مکمل ہوگی تو نئے ارکان میں شہیدوں کے لواحقین بھی ہوں گے۔

انہوں نے دعوی کیا کہ کانگریس صدر بہت ہی کم بار جلیانوالہ باغ گئے ہیں، تاریخی یادگار کی حالت خراب ہے اور حکومت اسے بین الاقوامی معیار کی سطح پر فروغ دے رہی ہے۔

اس بحث میں حصہ لیتے ہوئے ایم ڈی ایم کے کے رکن پارلیمان وائیکو نے کہا کہ ٹرسٹ سے کانگریس صدر کو ہٹانا غلط ہے، راشٹریہ جنتا دل کے منوج کمار جھا نے کہا کہ جلیانوالہ باغ سانحہ کی ہی طرح ظلم و ستم آج بھی ہو رہا ہے، اس پر غور کیاجانا چاہیے جبکہ بہوجن سماج پارٹی کے راجا رام نے کہا کہ ٹرسٹ سے اراکین کو کبھی بھی ہٹایا جا سکتا ہے اس کے لیے مناسب طریق کار اپنایاجانا چاہیے۔

اس کے علاوہ تیلگو دیشم پارٹی کے كنک میدلا رویندر کمار نے کہا کہ ٹرسٹ کے انتظام کا کام کرنا چاہیے، ہندوستانی کمیونسٹ پارٹی کے ونئے وشوم نے کہا کہ آزادی کی لڑائی کسی ایک پارٹی یا نظریہ نے نہیں کی ہے بلکہ تمام کی شراکت رہی ہے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کے ستیہ نارائن جٹيا نے کہا کہ ٹرسٹ کا کام انتظام و انصرام کرنا ہے اور ایوان کو اس پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے نا کہ اس میں کون ہے، کہاں سے ہیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔

اس بحث میں کانگریس کے پرتاپ سنگھ باجوا، بھارتیہ جنتا پارٹی کے شویت ملک، ترنمول کانگریس کے سكھیندو شیکھر رائے، سماج وادی پارٹی کے رام گوپال یادو، بیجو جنتا دل کے پرسنا آچاریہ، مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے، کے کے راگش، دراوڑ منتر كشگم کے تروچی شیوا، نامز درکن سوپن داس گپتا، شرومنی اکالی دل کے بلوندر سنگھ بھدر، آزاد رکن اسمبلی ريتابرت بنرجی، وائی ایس آر کانگریس کے وجے سائی ریڈی، بی جے پی کے سدھانشو ترویدی، کانگریس کے ڈاکٹر ایل ہنومنتھيا، اور عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ نے حصہ لیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details