وزیر صحت و خاندانی بہبود ڈاکٹر ہرش وردھن نے ایوان میں اس بل پر مختصر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس میں مختلف بیماریوں کے علاج معالجے اور تشخیص میں تعاون کرنے والے طبی کارکنوں کی تعریف متعین کرکے ان کی تعلیم اور ٹریننگ کی ضابطہ بندی اور معیار بندی کا التزام کیا گيا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طبی نگہداشت اور اور علاج سے متعلق 56 شعبوں سے وابستہ طبی کارکنوں اور رجسٹرڈ پیشہ وروں کو اس بل کے دائرے میں لایا گیا ہے۔ ان کے ریگولیشن کے لئے دس پیشہ ور کونسل تشکیل دینے کا التزام کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی تمام پیشہ ور افراد کے رجسٹریشن کوبھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس شعبے سے وابستہ اہلکاروں کو متعلقہ ڈگری لینا ضروری ہوگا جس میں انہیں دو سے چار سال کی مدت کے دوران دو ہزار گھنٹے تعلیم حاصل کرنی ہوگی۔ اس کے ساتھ ساتھ طبی پیشہ ور افراد کو تین سے چھ سال کی مدت میں متعلقہ ڈگری لینی ہوگی ۔
وزیر صحت نے کہا کہ ان طبی کارکنوں کا اسپتالوں میں اہم کردار ہوتا ہے اور ڈاکٹر ان کے تعاون کے بغیر مریضوں کا علاج نہیں کرسکتے ہیں۔ کورونا کی عالمی وبا کے دوران بھی انہوں نے اپنا کردار ادا کیا ہے اور اس کے پیش نظر یہ ضروری ہے کہ ان کی تعلیم اور پریکٹس کو ریگولیٹ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کے تمام پہلوؤں پر قائمہ کمیٹی نے تفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے اور اس کی تمام اہم سفارشات کو اس میں شامل کیا گیا ہے۔