گذشتہ روز ایوان میں زرعی سیکٹر سے متعلق دو بلوں کی منظوری کے دوران حزب اختلاف کے ارکان نے زبردست ہنگامہ کیا تھا، پیر کی صبح جب کارروائی شروع ہوئی تو ایم ونکیا نائیڈو نے اپوزیشن کے 8 ممبران کو سات دن کے لئے معطل کردیا اور ایوان کی کارروائی صبح 9.40 سے دس بجے تک ملتوی کردی۔
اس کے بعد کارروائی شروع ہونے پرڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے وزیر ترقیات انسانی وسائل کو بل پیش کرنے کو کہا، اس کے بعد مسٹر نشنک نے بل پیش کرنا شروع کیا۔
دریں اثنا وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور نے کہا کہ ضابطہ 256 کے تحت ایوان سے معطل ممبران کو کارروائی کے دوران موجود نہیں ہونا چاہئے اور ان کے ایوان سے باہر جانے کے بعد ہی کارروائی چل سکتی ہے، اس پر مسٹر ہری ونش نے معطل ارکان کے نام پکارتے ہوئے انہیں ایوان سے باہر جانے کیلئے کہا، تب اس پر اپوزیشن ارکان کا کہنا تھا کہ قائد حزب اختلاف غلام نبی آزاد کو بولنے کا موقع دیا جانا چاہئے، اس پر ہری ونش نے کہا کہ جب معطل ارکان ایوان سے باہر جائیں گے تو اپوزیشن لیڈر کو بولنے کی اجازت دی جائے گی۔
اس دوران مسٹر نشنک نے بل پیش کیا، اس کے بعد وہ اس بل کے بارے میں بتانے لگے، پھر ڈپٹی چیئرمین نے صبح 10.06 سے 10.36 تک ایوان کو ملتوی کردیا۔
اس کے بعد کارروائی شروع ہونے کے بعد بھی حالات جوں کے توں رہے جس کی وجہ سے محض دو منٹ میں ایوان کی کارروائی آدھے گنٹے کیلئے 11.07 تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔