راجناتھ سنگھ نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز بھدرواہ، مڑھ اور سچیت گڑھ میں خطہ جموں کی دو پارلیمانی نشستوں کے بھاجپا امیدواروں جگل کشور شرما اور ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے حق میں منعقدہ انتخابی ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ کے ریاست میں وزیر اعظم کے عہدے کی بحالی سے متعلق حالیہ بیان پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا 'مجھے دکھ اور افسوس ہورہا ہے کہ جموں وکشمیر کی قیادت ایک لمبے وقت کن وزرائے اعلیٰ نے کی ہے۔ وہ لوگ کہتے ہیں کہ جموں وکشمیر میں دوسرا وزیر اعظم ہونا چاہیے۔ میں کانگریس اور دوسری سبھی سیاسی جماعتوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ سابق وزیر اعلیٰ کے اس بیان پر آپ کا کیا کہنا ہے؟ کیا آپ بھی چاہتے ہیں کہ بھارت میں دو وزیر اعظم ہونے چاہیے؟ میں دو ٹوک لفظوں میں کہنا چاہتا ہوں کہ دو وزیر اعظم کی بات اگر اٹھتی ہے تو پھر ہمارے پاس بھی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے ختم کرنے کے بغیر دوسرا کوئی آپشن نہیں بچتا ہے'۔
وزیر داخلہ نے وادی کشمیر میں ہتھیار اٹھانے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹنے کی بات کرتے ہوئے کہا 'میں جموں وکشمیر کے لوگوں سے یہ کہنے کے لئے آیا ہوں کہ دہشت گردی کے تئیں ہماری زیروٹالرنس کی پالیسی ہے۔ کوئی بات کرنا چاہتا ہے تو بات کرے۔ یہ ہمیں منظور ہے۔ لیکن اگر کوئی ہتھیار اٹھانے کی کوشش کرے گا تو جس حد تک جواب دینے پڑے گا ہماری سرکار پیچھے نہیں ہٹے گی۔ یہ نہیں چلے گا'۔