ملک میں 90 بڑے اسٹیشنوں کو نئے سرے سے تیار کرنے اور ان کا انتظام پرائیویٹ کمپنیوں کے حوالے کرنے کی تجویز کو سکریٹریوں کے گروپ نے منظوری دے دی ہے۔
انڈین ریلوے اسٹیشن ڈیولپمنٹ کارپوریشن (آئی آر ایس ڈی سی) کے منیجنگ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر سنجیو کمار لوہیا نے آج کہا کہ 'ان اسٹیشنوں پر رئیل اسٹیٹ کے علاوہ، یوزر چارج سے بھی ریلوے کو آمدنی حاصل ہوگی۔ یوزر چارج یا استعمال کے لئے لگایا جانے والا چارج طیارہ ٹکٹ میں لگایا جانا عام بات ہے۔ ریلوے ٹکٹ کے ساتھ اس طرح کا چارج پہلی بار لگانے کی تیاری ہے۔
لوہیا نے کہا کہ '90 ریلوے اسٹیشن کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) کے تحت فروغ دیا جائے گا۔ اس کے لئے سیکرٹریوں کے گروپوں سے منظوری مل چکی ہے۔' انہوں نے کہا کہ 'بولی لگانے کے قواعد میں بہت سی تبدیلیاں کی گئی ہیں، جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں کمپنیوں کے سامنے آنے کی امید ہے۔' اس سے قبل صرف انفراسٹرکچر اور رئیل اسٹیٹ سے متعلقہ کمپنیاں ہی بولی کی اہل تھیں۔ اب فنڈ مینجمنٹ کمپنیاں بھی بولی لگاسکتی ہیں۔ اس کے علاوہ وزارت ماحولیات نے مئی میں یہ واضح کردیا ہے کہ ریلوے کی اراضی پر ریئل اسٹیٹ کی ترقی کے لئے ماحولیات سے متعلق پیشگی منظوری کی ضرورت نہیں ہوگی۔
آئی آر ایس ڈی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر نے بتایا کہ وزارت نے پرائیویٹ انتظامیہ کے تحت دیئے جانے والے ریلوے اسٹیشنوں پر یوزر چارج لگانے کی اجازت دینے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ یوزر چارج پہلے سے طے ہوگا۔ اس کا ذکر ٹینڈر دستاویزات میں بھی ہوگا۔ اس کو مہنگائی سے جوڑا جائے گا تاکہ جیسے جیسے مہنگائی میں اضافہ ہوگا، یوزر چارج خود بخود بڑھتا جائے گا۔