نئی دہلی:دارالحکومت دہلی کے جہانگیرپوری علاقے میں ہوئے تشدد کے واقعات کے بعد ویڈیو سامنے آرہا ہے، جس میں کچھ شدت پنسد نوجوان ایک خاص طبقہ کے لوگوں کو گالی گلوج کرتے ہوئے دیکھے جا رہے ہیں۔ پولیس واقعے کو لے کر بار بار اس بات کو کہہ چکی ہے کی دونوں جانب سے پتھراؤ ہوا ہے لیکن پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے محض ایک ہی مذہب کے ماننے والوں کے خلاف کارروائی کی ہے۔ اس معاملے میں اب تک دو لوگوں کو ایک دن کے لئے پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا ہے جبکہ 26 لوگوں کو عدالتی تحویل میں جیل بھیج دیا ہے۔ Jahangiri police unilateral action in full violence۔
دہلی پولیس کے اعلیٰ افسران نے بتایا کہ گرفتار کیے گئے افراد میں ایک 21 سالہ نوجوان بھی شامل ہے، جس نے مبینہ طور پر فائرنگ کی جس سے ایک پولیس سب انسپکٹر زخمی ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ ملزم محمد اسلم سے ایک پستول بھی برآمد ہوا ہے جس سے اس نے ہفتے کی شام مبینہ طور پر فائرنگ کی تھی۔ ملزم جہانگیرپوری میں واقع سی آر پارک کی کچی آبادی کا رہائشی ہے۔
پولیس کے مطابق ہفتے کی شام دونوں فریقین کے درمیان پتھراؤ ہوا اور کچھ گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا گیا۔ تشدد میں آٹھ پولیس اہلکار اور ایک شہری زخمی ہوئے۔ڈپٹی کمشنر آف پولیس (نارتھ ویسٹ) اوشا رنگنانی نے کہا کہ ہفتہ کو تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 307 (قتل کی کوشش)، 120 بی (مجرمانہ سازش)، 147 (فساد) اور آرمز ایکٹ کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ رنگنانی نے بتایا کہ اسلم ایک اور کیس میں بھی ملوث پایا گیا ہے۔ اس کے خلاف 2020 میں جہانگیر پوری تھانے میں تعزیرات ہند کی متعدد دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ رنگنانی کے مطابق تشدد میں کل نو افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں آٹھ پولیس اہلکار اور ایک شہری شامل ہیں اور سبھی بابو جگجیون رام میموریل ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتوار کی صبح جہانگیر پوری میں پولیس کی بڑی تعداد موقع پر موجود تھی اور صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے ریپڈ ایکشن فورس کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔ رنگنانی کے مطابق اس وقت علاقے میں حالات معمول پر ہیں۔ایک اور پولیس افسر نے کہا کہ افراتفری پھیلانے میں ملوث افراد کی شناخت کے لیے ڈرون اور چہرے کی شناخت کرنے والے سافٹ ویئر (چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی) کی مدد لی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ جائے وقوعہ اور اطراف میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں اور موبائل فونز میں ریکارڈ شدہ فوٹیج کی چھان بین کی جارہی ہے۔کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے، قومی دارالحکومت کے باقی تمام 14 پولیس اضلاع میں حفاظتی انتظامات کو بڑھا دیا گیا ہے اور ٹکنالوجی کے ذریعے نگرانی کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں:
قابل ذکر ہے کہ یہ تمام واقعہ ہنومان جینتی کے موقع پر جہانگیرپوری میں نکلنے والے جلوس کے دوران پیش آیا مقامی افراد کے مطابق جلوس میں شامل کچھ لوگوں نے جہانگیرپوری کی بڑی مسجد کے باہر پہلے اشتعال انگیز نعرے بازی کی جس کے بعد کچھ لوگوں نے مسجد میں گھس کر بھگوا جھنڈے لگانے کی کوشش کی جب مسجد میں موجود لوگوں نے انہیں روکا، تب بجرنگ دل کے لوگوں نے مسجد پر پتھراؤ شروع کیا۔ جس کے جواب میں دوسری جانب سے بھی اپنے تحفظ میں پتھراؤ کیا، پولیس بھی بار بار اس بات کو کہ چکی ہے کی دونوں جانب سے پتھراؤ ہوا ہے لیکن پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے محض ایک ہی مذہب کے ماننے والوں کے خلاف کارروائی کی ہے۔