کسان تنظیموں نے سِندھو بارڈر پر پریس کانفرنس میں کہا کہ 'اتفاق رائے سے حکومت کی تجویز کو ٹھکرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بُراڑی کا میدان تحریک کی جگہ نہیں ہے بلکہ ایک کُھلی جیل ہے اس لیے وہاں کسی بھی حال میں نہیں جائیں گے۔ شرطوں کے ساتھ کسی بھی صورت میں بات چیت نہیں ہوگی۔
کسان تنظیموں نے کہا کہ ان کے پاس چار مہینوں کا راشن سمیت سارے انتظام ہیں۔ آنے والے دنوں میں دہلی کے پانچ اہم آنے جانے والے راستوں کو پوری طرح سے جام کیا جائےگا۔ پنجاب میں کسان پچھلے دو مہینے سے جدوجہد کررہے ہیں اور پچھلے چار دنوں سے 'دہلی چلو مہم' کے تحت کسان مختلف راستوں سے دہلی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
کسان رہنماؤں نے صاف طور پر کہا کہ کسی بھی سیاسی پارٹی کے رہنما کو اسٹیج پر آنے کی اجازت نہیں دی جائےگی۔ ان کا الزام ہے کہ حکومت نے ان کے مطالبات اور سوالوں پر کوئی توجہ نہیں دی ہے۔ حکومت کی حکمت عملی نے عدم اعتماد اور بھروسے میں کمی پیدا کی ہے۔
کسان تنظیموں کا مزید کہنا ہے کہ اگر حکومت کسانوں کے مطالبات کے بارے میں بات کرنے کے لیے سنجیدہ ہے تو اسے شرطیں لگانی بند کرنی چاہیے۔
اس کے علاوہ نئے زرعی قوانین پر دہلی کی سرحد پر موجود کسان تنظیموں نے حکومت کی بات چیت کی اپیل ٹھکرا دی ہے اور یکم دسمبر سے تمام ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے کرنے کا اعلان کیا ہے۔