جنتر منتر پر مظاہرین کو احتجاج کے دوران حراست میں لیا گیا نئی دہلی:قومی دارالحکومت دہلی کے جنتر منتر پر آج فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ان کے ساتھ ہو رہے ظلم و ستم کے خلاف مختلف طلباء تنظیموں کی جانب سے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا حالانکہ دہلی پولیس نے ان طلباء تنظیموں کو احتجاج کرنے نہیں دیا۔
جنتر کے راستے میں جیسے ہی طلباء اور سوشل اکٹیوسٹ کی جانب سے احتجاج کا آغاز ہوا ویسے ہی پولیس افسران اور پیرا ملٹری فورسز کی جانب سے مظاہرین کے ساتھ دھکہ مکی شروع ہوگئی اور پھر پولیس نے تمام مظاہرین کو ہراست میں لیکر 3 بسوں کے ذریعے انہیں اب ہریانہ کے بارڈر کی طرف لے جایا جا رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ان تین بسوں میں 80 سے زائد مظاہرین ہیں ان میں دہلی یونیورسٹی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کی طلباء تنظیموں جن میں کے وائ ایس، اے آئی ایس اے، دشا سمیت دیگر طلباء تنظیموں کے ممبران اور سوشل ایکٹیوسٹ بھی شامل تھے۔
احتجاجی مظاہرہ کرنے والے طلباء سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے محمد راحم نے جب بات کی تو انہوں نے بتایا کہ وہ فلسطین عوام کے ساتھ ہو رہے ظلم و ستم کے خلاف ایک پر امن انداز میں اپنا احتجاج درج کرانے آئے تھے جس کی اجازت دہلی پولیس نے دے دی تھی تاہم آخری وقت میں پرمیشن کو رد کر دیا گیا ہم اپنا احتجاج پر امن انداز میں کرنا چاہتے تھے چونکہ بھارتیہ آئین کے مطابق اس جمہوری ملک میں سبھی کو احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے لیکن دہلی پولیس ہمیں احتجاج کرنے نہیں دے رہی۔
یہ بھی پڑھیں:Israel Paletine War حزب اختلاف رہنماؤں کے ایک وفد نے فلسطینی سفیر سے ملاقات کی
دشا طلباء تنظیم کے رکن جنہیں دہلی پولیس اپنی حراست میں لے چکی تھی انہوں نے نمائندے سے کہا جو ملک جمہوریت کے لیے دنیا میں سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر مانا جاتا ہے اس ملک میں ایک پرامن احتجاج کو کس طرح سے دبایا جا رہا ہے یہ آپ دیکھ سکتے ہیں۔