وسیم رضوی کے ذریعے سپریم کورٹ میں قرآن کریم کی 26 آیات کو حذف کرنے کی عرضی داخل کرنے کے بعد پورے ملک میں ان کے خلاف غصے کی لہر ہے اور ان کی اس قبیح حرکت کے خلاف ہر شہر اور گاؤں میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
قومی دارالحکومت دہلی کی جامع مسجد میں جمعہ کی نماز سے قبل شاہی امام سید احمد بخاری نے وسیم رضوی کا نام لیے بغیر اپنے خطبہ کا آغاز کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کا نام لینا بھی وہ مناسب نہیں سمجھتے ہیں۔
اس کے علاوہ دہلی کی شاہجہانی جامع مسجد سے بھی بعد نماز جمعہ وسیم رضوی کے خلاف احتجاجی جلوس نکالا گیا۔ اس دوران ممتاز شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے خصوصی طور پر احتجاج میں شرکت کی اور شیعہ - سنی اتحاد کی مثال پیش کی۔
جمعہ کی نماز سے قبل شاہی امام سید احمد بخاری نے کہا کہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے جہاں تمام مذاہب کو آزاد زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے ایسے میں اگر کوئی فتنہ پرور انسان سپریم کورٹ میں قرآن کریم کی آیات کے خلاف رٹ پیٹیشن داخل کرتا ہے تو کورٹ کو چاہیے کہ نہ صرف اس عرضی کو خارج کردے بلکہ عرضی گزار کی سرزنش کرتے ہوئے بھاری جرمانہ عائد کرے تاکہ آئندہ کوئی اس طرح کی مذموم حرکت کرنے کی جرات نہ کرسکے۔