اس دوران پولس نے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے چھوڑے اور لاٹھی چارج کیا۔
راجدھانی کے جامعہ نگر، جامع مسجد کے اردگرد کے علاقوں، سیلم پور، جعفرآباد میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف سڑکوں پر اتر کر لوگوں نے مظاہرہ کیا۔
سیلم پور علاقے میں آج مظاہرہ کے دوران پولس اور مظاہرین کے درمیان ٹکراؤ کی صورت حال بن گئی۔ مظاہرین نے آگ زنی اور پتھراؤ کیا لیکن شام ہوتے ہوتے پولس نے حالات پر قابو پالیا۔ حالات پر نظر رکھنے کے لئے ڈرون کیمرے سے نگرانی کی گئی۔
پرانی دہلی کے علاقے کے جامع مسجد، دریا گنج، صدر بازار، ترکمان، لال کنواں اور چاندنی محل کے اندرونی علاقوں میں پوری طرح سناٹا پھیلا رہا۔
ان علاقوں کے زیادہ تر بازاربھی پوری طرح بند رہے۔ دوپہر ہوتے ہوتے لوگ سڑکوں پر اترے اور بھیڑ بڑھنے لگی اور پولس اور نیم عسکری فورسوں نے تقریبا سوا دو بجے فلیگ مارچ کیا۔ دیر شام تک پورے پرانی دہلی کے الگ الگ علاقوں میں مظاہرہ ہوتا رہا۔
مظاہرین نے پورے جامع مسجد علاقوں میں پیدل ہی مارچ کیا۔ مظاہرہ کررہے لوگوں کے ساتھ بڑی تعداد میں خواتین اور لڑکیاں بھی شامل ہوئی ہیں۔
سبھی نے ہاتھو ں میں بینر اور پوسٹر لئے ہوئے تھے۔ زیادہ تر پوسٹروں پر لکھا کہ وہ دہلی پولس کی کارروائی کی مخالفت کرتے ہیں۔ ہندو۔مسلم بھائی بھائی، سرکار اپنے کالے قانون واپس لے۔
دریں اثنا شہریت (ترمیمی)قانون اور قومی شہریت رجسٹر(این آر سی)کے خلاف ہاتھوں میں ترنگا اور بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی تصویر لئے ہزاروں کی تعداد میں جامعہ کے طالب علموں اور جامعہ نگر علاقے کے لوگوں کا آج دوپہر بعد سے مولانا محمد علی جوہر مارگ پر زبردست مظاہرہ ہورہا ہے۔
تحریک میں جامعہ نگر کے اردگرد کے علاقے کی خواتین نے بڑی تعداد میں حصہ لیا۔ صبح 10 بجے کے بعد جامعہ کے اہم دروازے پر لوگ اکٹھے ہونے شروع ہوئےاور جیسے جیسے دن چڑھتا گیا لوگوں کی تعداد بڑھتی گئی۔شام پانچ بجے تک مولانا محمد علی جوہر مارگ تحریک سے وابستہ لوگوں سے کھچا کھچ بھرگیا۔
جامعہ کے طالب علموں کے ساتھ پولس کی ظالمانہ کارروائی کے خلاف الگ الگ تنظیموں نے یہاں آکر یکجہتی دکھائی ہے۔ صبح مسجدوں کے امام اور کچھ سکھ برادری کے لوگ بھی شام میں شاہدرہ اور کڑکڑڈوما بار ایسوسی ایشن کے کچھ وکیل یہاں آکر تحریک میں شامل ہونے والوں کو اپنی حمایت دی تھی۔
ایڈوکیٹ ڈی ایم بندرا نے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی اس لڑائی میں وہ لوگ ان کے ساتھ ہیں۔ کسی کو بھی کسی قسم کی قانونی مدد کی ضرورت ہوگی تووکیلوں کی تنظیم ان کے ساتھ ہے۔
جمہوریت بچانے کی اس مہم میں ہماری پوری حمایت رہے گی۔ اس کے علاوہ ایڈوکیٹ دلبیر اور ایڈوکیٹ دانش نے بھی لوگوں سے خطاب کیا اور کہا کہ وہ لوگ اپنی لڑائی پرامن طریقے سے آگے بڑھاتے رہیں۔جیت ضرور ملے گی۔
کچھ خواتین نے بتایا کہ حکومت مسلمانوں کو دوسرے درجہ کا شہری بنانے کے لئے شہریت قانون اور این آر سی کا استعمال کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے۔ حکومت کے اس ارادے کو پورا ملک کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
صدیوں سے سبھی برادری کے لوگ ایک ساتھ بھائی چارے اور ہم آہنگی کے ساتھ رہتے آئے ہیں جسے نیا قانون لاکر بانٹنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
مظاہرین نے کل کی طرح آج بھی پوری رات کے لئے تحریک کو ردک دیا۔ اس کے ساتھ ہی لوگوں سے بدھ کی صبح پھر سے اکٹھے ہونے کی اپیل کی ہے۔
مظاہرین نے کہا ہے کہ شہریت قانون کے خلاف ان کی تحریک ہر دن صبح 10 بجے سے شام چھ بجے تک پرامن طریقے سے چلائی جائے گی۔
کیرلہ میں سی اے اے کے خلاف ہوئے مظاہرہ کے دوران تشدد میں 100 سے زیادہ لوگوں کو حراست میں لیا گیا۔
ریاست میں سی اے اے کے خلاف سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا، ویلفیئر پارٹی، کیرلہ مسلم یوتھ فیڈریشن، بہوجن سماج پارٹی، ایس جی او اور سالیڈریٹی آرگنائزیشن نے مشترکہ طور سے مظاہرہ کا انعقاد کیا تھا۔ اس دوران مظاہرین نے گاڑیوں پر پتھراؤ کیا اورکئی جگہوں پر سڑک جام کیا جس کی وجہ سے آمدورفت متاثر ہوا۔
آسام میں مظاہروں کا دور جاری رہا اور گواہاٹی شہر میں قانون وانصرام کی صورت حال میں اور کوئی گڑبڑی ہونے کے پیش نظر منگل کو یہاں سے کرفیو ہٹالیا گیااور انٹرنیٹ خدمات کو بھی جزوی طور سے شروع کردیا گیا ہے۔
ریاست میں مجموعی طور سے حالات بہتری کی طرف گامزن ہیں اور گزشتہ 48 گھنٹوں میں تشدد کے کوئی تازہ واقعات نہیں ہوئے ہیں۔ اس کی وجہ سے گواہاٹی شہر میں لگائی گئی غیر معینہ کرفیو صبح چھ بجے ہٹالی گئی اور ڈبروگڑھ میں آج 15 گھنٹوں کی چھوٹ دی گئی تھی۔
گجرات میں بھی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف آواز سنائی دی۔ ودودرہ میں واقع ایم ایس یونیورسٹی کے فائن آرٹس فیکلٹی کے کم سے کم سات طالب علموں کے خلاف پولس نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف شہر کے پولس بھون سمیت دیگر تھانوں پر حساس نعرے لکھنے اور تصاویر بنانے وغیرہ کی وجہ سے معاملہ درج کرکے ان میں سے پانچ کو گرفتار کرلیاگیا ہے۔ ان طالب علموں میں سے ایک کیرلہ، ایک گروگرام، ایک پونے اور دو اندور کے رہنے والے ہیں۔
بہار کے پٹنہ ضلع انتظامیہ نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے ) اور قومی شہریت رجسٹر (این آر سی)کےخلاف ہورہے تشددپسندانہ مظاہرہ کو دیکھتے ہوئے آج سے کچھ علاقوں میں دفعہ 144 کا نفاذ کردیا گیا ہے۔