دہلی فسادات معاملے میں عمر خالد اور شرجیل امام کے خلاف قانونی کاروائی کو دہلی حکومت کی جانب سے اجازت دینے کی مدافعت کرتے ہوئے ریاستی وزیر داخلہ ستیندر جین نے کہا کہ ’ایسے معاملات میں استغاثہ کو اجازت دینا معمول کی کاراوئی ہے‘۔
عمرخالد کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت معمول کی کاروائی عام آدمی حکومت کے وزیر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہ ایک معمول کی بات ہے جبکہ ایسے معاملات میں حکومت کی جانب سے اجازت دی جاتی ہے، یہ ایک طریقہ کار اور اس میں منتخبہ حکومت کا کوئی رول نہیں ہوتا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’گذشتہ پانچ سالوں کے دوران کسی بھی معاملہ میں قانونی کاروائی کو نہیں روکا گیا جبکہ بعض کیسز میں عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی اور پارٹی رہنما بھی ملوث تھے تاہم ایسے معاملات میں بھی استغاثہ کو اپنا کام کرنے کی اجازت دی گئی‘۔
واضح رہے کہ وزارت داخلہ نے دہلی فسادات کے سلسلے میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق طلبہ لیڈر عمر خالد کے خلاف انسداد غیرقانونی سرگرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دی ہے۔ دہلی حکومت اور وزارت داخلہ کی جانب سے اس قانون کے تحت عمر خالد کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت دی گئی ہے۔ دہلی فسادات معاملہ میں عمر خالد کو 14 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ کڑکڑ ڈوما عدالت نے عمر خالد کی تحویل میں 20 نومبر تک توسیع دی ہے۔