اردو

urdu

ETV Bharat / state

Anniversary of Iran's Islamic Revolution ایران کے انقلابِ اسلامی کی 44ویں سالگرہ پر دہلی کلچرل ہاؤس میں پروگرام - انقلاب اسلامی ایران کی 44 ویں سالگرہ

انقلابِ اسلامی ایران کی 44 ویں سالگرہ کے موقعے پر دہلی میں واقع ایران کلچرل ہاؤس میں منعقدہ پروگرام سے سفیرِ ایران ڈاکٹر ایرج الہٰی اور ایران کے کلچرل کونسلر ڈاکٹر محمد علی ربانی سمیت مختلف دانشواران اور علماء کرام نے خطاب کیا اور عالمی سازشوں اور معاندانہ ماحول کے بیچ حکومت ایران کے عزم و استقلال کو سراہا۔

Anniversary of Iran's Islamic Revolution
Anniversary of Iran's Islamic Revolution

By

Published : Feb 12, 2023, 7:51 PM IST

نئی دہلی:انقلاب اسلامی ایران کی 44 ویں سالگرہ کے موقع پر علماء کرام اور مختلف مذہبی رہنماؤں نے بانی انقلاب امام خمینیؒ کی مثالی قیادت میں ایرانی قوم کی جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے موجودہ وقت کے ایران کو عالم اسلام کے لئے نمونہ عمل قرار دیا۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ دیر رات ایران کلچرل ہاؤس منعقدہ ایک پروگرام میں کہی۔

بھارت میں ایران کے سفیر ڈاکٹر ایرج الہٰی نے ایران کے خلاف استعماری طاقتوں کے پروپیگنڈے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے لئے انقلاب کے اوائل ایام سے ہی کئی قسم کے فتنے اورنعرے بلند ہوئے۔ آپ جان لیں کہ ہم پہلے کی طرح آج بھی محاذ جنگ پر ہیں۔ سفیر ایران نے کہا کہ انقلاب کے اوائل ایام سے ہی دشمنوں کی کاوش یہ ہے کہ کولڈ وار،پالیسیز، نظریات اور اسلحوں کے ذریعہ ایران کو کمزور کیا جائے۔ ان حالات میں حکومت کی ذمہ داری تھی کہ ملک میں تقسیم اور بغاوت کی سازش کے ساتھ ملک پر تھوپی گئی جنگ کا مقابلہ کرے۔

ڈاکٹر ایرج الہٰی نے کہا کہ انقلاب کے بعد ایران کی نئی حکومت کے سامنے بہت سارے چیلنجز تھے مگر یہ کہ قرآن کریم کی فرمان کی رو سے کہ چراغ خدا بجھنے والا نہیں ہے۔ اب اقتصادی پابندیوں کا دورشروع ہوگیا ہے۔ اقتصادی پابندیاں وہی محسوس کرسکتے ہیں جنہیں اس کا سامنا ہوا ہے جس کا مطلب ہے کہ آپ عالمی برادری سے نہ کچھ خرید سکتے ہیں اور نہ ہی بیچ سکتے ہیں۔ آپ میڈیکل سرنج تک نہیں خرید سکتے،ملک کی بنیادی ضروریات کوفراہم کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان حالات میں ملک کے حکومتی سربراہوں کی ذمہ داری تھی کہ ملک کو چلائیں اوراب بھی یہی صورتحال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا انقلاب ایک ویلیو بیس انقلاب تھا جس میں اقدار کی پاسداری کی گئی ہے۔ انقلاب کے فوری بعد انہیں اقدار کو پامال کرنے کی کوششیں شروع ہوگئیں جب دشمنوں نے دیکھا کہ اس ملک کے جوانوں کو انقلاب سے دور نہیں کرپا رہے ہیں تو انہوں نے ان کے چہروں کو ہی خراب کرنا شروع کردیا۔ وہ چاہتے ہیں کہ عالمی سطح پرایران کا چہرہ مخدوش کرکے پیش کیا جائے۔ سفیرایران نے کہا کہ دشمنوں کے ذریعہ شروع کی گئی مخلوط جنگ میں بھی انقلاب اسلامی کی رہنمائی میں ایران فاتح بن کرنکلے گا۔

ایران کے کلچرل کونسلر ڈاکٹر محمد علی ربانی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ انقلاب اسلامی گزشتہ صدیوں میں ہونے والے دنیا کے اہم سیاسی اورسماجی واقعات میں سے ایک ہے جس نے دنیا کو متاثر کیا۔ انہوں نے کہا کہ یوں تو دنیا میں کئی بڑے اوراہم واقعات رونما ہوئے ہیں مگر ایران کے انقلاب کی خاص بات یہ ہے کہ اس کا دورانیہ بہت کم تھا لیکن دنیا کے تمام انقلابات کے مقابلے اسلامی انقلاب میں ایران کی پریشان قوم کو بھاری قیمت چکانی پڑی تھی۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی کو امام خمینیؒ کی قیادت میں انفرادی اور امتیازی حیثیت حاصل ہوئی ہے۔ ڈاکٹر ربانی نے کہا کہ انقلاب اسلامی کو انفرادیت حاصل ہے جس میں اس کی لیڈرشپ اور رہبری اہم ہے کیونکہ دنیا میں جتنے انقلاب آئے ہیں ان میں عام طور پر ان کے رہبر ہوتے ہیں اور وہ کسی نہ کسی مخصوص نظریے سے متاثر ہوتے ہیں مگر انقلاب اسلامی کا قائد اور پیشوا انہیں عوام میں سے ہے۔ ڈاکٹر ربانی نے کہا کہ ایران میں پوری طرح سے رنگ، نسل اور مذہبی تفریق اورامتیاز کے بغیر پوری ایرانی قوم نے اس آواز پر لبیک کہا جو امام خمینیؒ نے اٹھائی تھی اور پوری قوم نے ان کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کا انقلاب تہذیبی اور تمدنی انقلاب ہے اوریہ ایسا انقلا ب ہے جس نے اپنے آپ کو اس ملک کے جغرافیے تک محدود نہیں کیا بلکہ حقوق انسانی کا مطالبہ کرتے ہوئے پوری دنیا میں بشریت کے لئے عدالت و انصاف کو بلند کیا ہے۔

مزید پڑھیں: Islamic Revolution Anniversary ایران کے خلاف سازشیں کامیاب نہیں ہوں گی، قونصل جنرل

جامعہ اسکول میں عربک ٹیچر ڈاکٹر محمود حسن قاسمی نے اپنے خطاب میں انقلاب اسلامی کی بنیادی اساس کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں نظریات کی لڑائی ہے اورجب آپ کا نظریہ پختہ ہوتا ہے تو آپ کو کوئی ہٹا نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی انقلاب نے دنیا کو اسلامی اہمیت اور حقانیت کا سبق سکھایا ہے۔ ڈاکٹر قاسمی نے کہا کہ آج مسلم ورلڈ میں چرچا ہے کہ اسلامک ورلڈ اوراسلامی مرکزکیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مکہ مدینہ ہر ایمان والے کے ایمان کا حصہ ہے مگرعرب دنیا آج غیروں کو اپنا آقا سمجھے ہوئے ہے اور یہی وجہ ہے کہ فلسطین کے بچوں کے رونے کی آوازان کو نہیں پہنچتی، صرف ایک طاقت ہے اور وہ ایران ہے جو باربار مظلومین کی آواز اٹھاتا ہے۔

مسلم اسکالر ڈاکٹر تسلیم رحمانی نے کہا کہ 1979 کا انقلاب میرے نزدیک کبھی بھی ایران کا انقلاب نہیں تھا، یہ اسلام کا انقلاب تھا تو یہ ایران کی ذمہ داری نہیں ہے کہ ساری دنیا میں ایرانی سفارتخانہ یا ایران کا کلچرہاؤس اسلامی انقلاب کی سالگرہ منائے بلکہ یہ پورے عالم اسلام اور پورے عالم انسانیت کی ذمہ داری ہے کہ وہ 11 فروری کو انقلاب اسلامی کی ساگرہ منائے لیکن یہ فریضہ فرض کفایہ کے طور پر صرف ایران ادا کررہا ہے۔ ڈاکٹر رحمانی نے کہا کہ 1953 کے بعد کا ایران، پہلوی کا ایران، وہاں آنے والی ثقافتی اورمعاشرتی،تمدنی تبدیلیاں، مغربیت کا اظہار، اسلام سے انکار،اسلام سے بیزاری اور1970 کے بعد بھی ایران میں جو واقعات رونما ہوئے وہ اس بات کے متقاضی توتھے کہ ایران میں انقلاب بپا ہو، اس کی کوششیں بھی کی گئیں اور بہرحال انقلاب بپا ہوا لیکن اگر یہ انقلاب صرف ایران کا انقلاب ہوتا تو شاید دنیا کو کوئی فرق نہیں پڑتا جیسے دیگر ممالک میں ہوئے انقلاب سے دنیا کو کوئی فرق نہیں پڑا۔ انھوں نے کہا کہ امام خمینیؒ نے پہلے دن ہی اعلان کردیا کہ یہ انقلاب لاشیعہ،لاسنیہ، اسلامیہ اسلامیہ! اس موقعے پر امامیہ ہال کے امام جمعہ والجماعت مولانا ممتازعلی،ہندوستان میں جامعۃ المصطفیٰ(ایران) کے نمایندہ رضا شاکری نے بھی خیالات کا اظہار کیا جب کہ محمد جواد ربانی، شمیم حیدرالہ آبادی اورامیر حیدر نانوتوی نے منظوم خراج عقیدت پیش کیا۔ تقریب میں بڑی تعداد میں علما،خطبا اور دانشوران موجود تھے۔

For All Latest Updates

ABOUT THE AUTHOR

...view details