اردو

urdu

' سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول مگر مسجد کا نظریہ تبدیل نہیں ہوگا'

جمعیتہ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے پریس کانفرنس کر کے کہا کہ پورے ملک کے ساتھ ساتھ جمعیت کو بھی اس فیصلے کا انتظار ہے۔فیصلہ جو بھی آئے گا قبول ہوگا، مسجد قیامت تک مسجد ہی رہے گی۔

By

Published : Nov 6, 2019, 2:40 PM IST

Published : Nov 6, 2019, 2:40 PM IST

' سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول مگر مسجد کا نظریہ تبدیل نہیں ہوگا'


ارشد مدنی نے کہا کہ' پورے ملک کی عوام کو، ہندو ہو یا مسلم سب کو یہ مشورہ دیتے ہیں کہ وہ قانون کا احترام کریں، اور فیصلہ کا احترام کریں' ملک میں اگر امن و امان قائم ہے تو سب کچھ ہے، ہم نہیں چاہتے کہ کسی کا نقصان ہو۔'

' سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول مگر مسجد کا نظریہ تبدیل نہیں ہوگا'

انہوں نے آر ایس ایس کے ساتھ تعاون کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ ' اس مسئلہ کے اندر مسلم جماعتیں، آر ایس ایس اور حکومت امن و امان کے لئے متحد ہیں۔'

مولانا مدنی نے کہا کہ' ہم بھی سڑکوں پر اتر سکتے تھے، مگر کبھی نہیں اترے، عدالت میں لڑائی لڑی، اور اسی کا فیصلہ قبول کریں گے۔

ملک میں ہندو مسلم اتحاد پر زور دیتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ اتحاد بہت اہم مسئلہ، جمعیتہ نے ابتداء سے لے کر آج تک اتحاد پر اپنا نظریہ نہیں بدلا۔

جب بھی اس اتحاد پر خطرہ آیا ، چاہے مسلمانوں کی جانب سے کیوں نہیں، ہم نے اسے برداشت نہیں کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے فخر ہے اور خوشی ہے کہ آر ایس ایس اور جمعیت اپنے نظریات کے اختلاف کے باوجود اس معاملہ پر متحد ہے۔

شہریت کے معاملہ میں کہنا چاہون گا، مذہب کے نام پر شہریت دینے کا فیصلہ قابل مذمت ہے۔ہم وزیر داخلہ امت شاہ کی مذمت کرتے ہیں، وہ رکن پارلیمنٹ ہیں، اور انہوں نے ملک کے دستور کی مخالفت کی ہے

مولانا مدنی نے کشمیر پر کہا' وہاں عوام پریشان ہے، میں وہی بات کہتا ہوں جو موہن بھاگوت کہتے ہیں کہ ملک کے کسی شہری کو پریشان نہیں کیا جانا چاہئے۔'

انہوں نے کہا کہ 'ایسا نہیں ہونا چاہئے وہ کشمیری ہیں، مسلمان ہیں، ان کی تکلیف کا احساس ختم ہو جائے، یہ نہیں ہونا چاہئے۔'


ماب لانچنگ کے قضیہ پر بی جے پی کی حکومتوں کو گھیرتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ بی جے پی کی حکومتوں نے ماب لنچنگ کے خلاف کوئی قانون نہیں بنایا ، بی جے پی کی حکومت میں غنڈے قانون کو اپنے ہاتھوں میں لے رہے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ بی جے پی اپنی حکومتوں کو ہدایت دے کہ وہ قانون بنائیں، کیونکہ اگر غنڈہ راج ہوا تو نہ اکثریت محفوظ رہے گی اور نہ اقلیت۔


ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم این آر سی کے مخالف نہیں، لیکن تعصب کی بنیاد پر نہیں ہونا چاہئے، انہوں نے مزید کہا کہ وہ کون سا مسلم ملک ہے، جو ہندوستان کے مسلمانوں کو شہریت دے گا ؟خلیج میں بے شمار ہندو ہیں۔ جو ہندوستانی ہے، اسے مذہب سے اوپر اٹھ کر شہریت دی جائے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details