نئی دہلی: صدارتی عہدے کے لئے اپوزیشن کے امیدوار اور سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا نے کہا ہے کہ 'صدارتی امیدوار کے طور پر وہ نظریے کی لڑائی لڑ رہے ہیں اور انہیں خوشی ہے کہ ملک میں جمہوریت کو بچانے کے لئے پورا اپوزیشن متحد ہو کر ان کی حمایت کر رہا ہے۔ Presidential poll a battle of ideology: yashwant
سنہا نے صدارتی امیدوار کے لیے کاغذات نامزدگی داخل کرنے کے بعد یہاں پریس کانفرنس میں بھارتیہ جنتا پارٹی پر حملہ بولتے ہوئے کہا کہ 'ان کا نظریہ ہمارے ملک اور جمہوریت کو تباہ کرنا چاہتا ہے، جبکہ اپوزیشن جماعتوں کا نظریہ ملک میں آزادی کی فضا کو برقرار رکھنے اور جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے ہے'۔ بی جے پی کا نظریہ اقتدار کے لیے ملک کو توڑنے والا اور جھوٹ پر مبنی ہے جبکہ اپوزیشن پارٹیوں کا نظریہ متوازن اور ملک کو جوڑنے والا نیز حقیقت پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ خوشی کی بات ہے کہ جمہوریت بچانے کی اس لڑائی میں زیادہ تر اپوزیشن جماعتیں اکٹھی ہوئی ہیں اور اب تمام جماعتیں جمہوریت بچانے کی اس لڑائی میں ساتھ ہوں گی۔ انہوں نے حزب اختلاف کی جماعتوں کے اس طرح اکٹھے ہونے کو ایک اچھی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی طاقت کو کم نہ سمجھا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ سچ کے لیے لڑ رہے ہیں اور غلط قدم کا ساتھ نہیں دے رہے، اس لیے جیت ان کی ہوگی۔
Presidential poll 2022: صدارتی امیدوار کے طور پرنظریات کی لڑائی لڑ رہا ہوں، سنہا
صدارتی عہدے کے امیدوار یشونت سنہا نے کہا کہ 'صدارتی امیدوار کے طور پر وہ نظریے کی لڑائی لڑ رہے ہیں اور انہیں خوشی ہے کہ ملک میں جمہوریت کو بچانے کے لئے پورا اپوزیشن متحد ہو کر ان کی حمایت کر رہا ہے۔ Presidential poll 2022
مزید پڑھیں:
بی جے پی کے ایک قبائلی خاتون کو اپنا صدارتی امیدوار بنانے پر اپوزیشن پارٹیوں کے صدارتی امیدوار نے کہا کہ اس میں کوئی نئی بات نہیں ہے اور بی جے پی علامتی انداز میں ایسے قدم اٹھا رہی ہے۔ بی جے پی صرف علامتی انداز میں قبائلیوں یا درج فہرست ذاتوں کے مفادات کی بات کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلیوں کی بات کرنے والی بی جے پی کو بتانا چاہئے کہ اس نے آٹھ سالوں میں اس کمیونٹی کے لئے کیا کیا ہے۔ اس حوالے سے اس کا ریکارڈ دیکھیں تو اس کے ریکارڈ میں کچھ نہیں ملے گا۔ Presidential poll a battle of ideology: yashwant
معیشت پر انہوں نے حکومت کو گھیرتے ہوئے کہا کہ نوٹ بندی سے کالا دھن واپس نہیں آیا بلکہ اس کے ذریعے اسے سفید میں تبدیل کرنے کا موقع ملا ہے۔ اس سے قبل ملکی معیشت آٹھ فیصد کی شرح نمو سے ترقی کر رہی تھی لیکن کورونا سے پہلے یہ چار فیصد پر آگئی اور اس کے بعد اس کا بحران مزیدبڑھ گیا۔ گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر مسٹرنریندر مودی جس جی ایس ٹی کی مخالفت کرتے تھے، وزیر اعظم بننے کے بعد اسی جی ایس ٹی کوآدھی رات کو پارلیمنٹ کا اجلاس بلا کر نافذکیا گیا ہے۔
یواین آئی۔