شمال مشرقی دہلی فسادات معاملے کی سماعت کے لیے پولیس کے ذریعہ مقرر کردہ وکلاء کے پینلز کو جس طرح دہلی حکومت کی کابینہ نے مسترد کر دیا ہے اس سے اب دہلی حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کے مابین تنازعات کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
دہلی فساد: کیجریوال حکومت کی کابینہ کے فیصلے کو خارج کرنے کی تیاری وکلاء کے اس پینل کو منطوری دینے کے لیے لیفٹیننٹ گورنر نے دہلی حکومت کو ہدایت دی تھی، لیکن پولیس اہلکاروں کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے کابینہ نے اسے مسترد کر دیا ہے اور لیفٹیننٹ گورنر نے اس پر ابھی تک کسی بھی قسم کا کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ وہیں اندیشے ظاہر کیے جارہے ہیں کہ لیفٹیننٹ گورنر حکومت کے اس فیصلے کو مسترد کرسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں:سونیا گاندھی کا ایم کے اسٹالن کو خط، تعلیمی شعبہ میں او بی سی ریزرویشن پر زور
کابینہ کی جانب سے اس تجویز کو مسترد کرنے کے بعد ابھی تک لیفٹیننٹ گورنر کی طرف سے کوئی بات نہیں کہی گئی ہے۔ وہیں لیفٹیننٹ گورنر کو اس معاملے کو صدر کے حوالے کرنے کے لیے آئین کے آرٹیکل 299 اے (4) کو استعمال کرنے کا حق ہے۔
اگر اس معاملے پر لیفٹیننٹ گورنر اور کیجریوال حکومت کے درمیان اتفاق رائے نہیں ہوا ہے تو پھر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کے مابین مزید تصادم کی صورتحال بھی پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔
جس طرح کیجریوال حکومت نے یہ کہتے ہوئے اس معاملے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر حکومت کے کام کاج میں بہت زیادہ مداخلت کر رہے ہیں، وکلاء کے پینل کا معاملہ معمول کی بات ہے لہذا لیفٹیننٹ گورنر کو اس میں مداخلت نہیں کرنا چاہیے۔
جبکہ لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل نے دہلی فسادات کے معاملے کو انتہائی حساس قرار دیتے ہوئے کہا کہ پولیس اس معاملے کی جانچ کر رہی ہے اور اب عدالت کو اس کا فیصلہ کرنا ہے، اس میں حکومت کی مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔
کورونا وبا کے دوران دہلی حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کے مابین ایک ایسے وقت میں تصادم کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے جب دہلی پولیس کی مخصوص برادری کے ساتھ امتیازی سلوک کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ دہلی پولیس نے چارج شیٹ پیش کی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا اس موضوع پر لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل کیجریوال حکومت کو اس کے مطابق کام کرنے دیں گے یا نہیں۔
واضح رہے کہ دہلی فسادات معاملے کی سماعت کے لیے پولیس نے 6 وکلاء کی ایک ٹیم تشکیل کی ہے۔ اس میں سالیسیٹر جنرل تشار مہتا، ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل امن لیکھی بھی شامل ہیں۔ دہلی حکومت کے ذریعہ پولیس کے وکلاء کے پینل کو منظوری نہیں دی گئی۔ کابینہ نے کہا ہے کہ یہ الزام لگایا جارہا ہے کہ دہلی پولیس اس معاملے میں ٹھیک سے کام نہیں کر رہی ہے وہ تعصب کا شکار ہے۔