اردو

urdu

ETV Bharat / state

کسان مظاہروں کو پاپولر فرنٹ کی حمایت

پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیئرمین او ایم اے سلام نے آج میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں نئے زرعی قوانین کے خلاف کسان تنظیموں کے دہلی چلو مارچ کو اپنی تنظیم کی حمایت کی بات کی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ فسطائی طاقتوں کے خطرے سے دستور کو بچانے کے لیے آگے آئیں۔

popular front of india supports farmers protests
کسان مظاہروں کو پاپولر فرنٹ کی حمایت

By

Published : Nov 26, 2020, 9:08 PM IST

قومی دارالحکومت دہلی میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیئرمین او ایم اے سلام نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مرکز کی مودی حکومت نے تین نئے زرعی قوانین لاکر بھارتیہ کسانوں کی حالت زار کو مزید بدتر کر دیا ہے اور اس نے اپنے سرمایہ داروں کے حامی اور غریب و عوام مخالف چہرے کو بے نقاب کیا ہے۔ اگر حکومت نے کسانوں کی شکایتوں کو نہیں سنا تو جلد ہی یہ پورے ملک کی شکایت بن جائے گی۔ لہٰذا ملک کے ہر شہری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ان پرامن و جمہوری مظاہروں کی حمایت کرے۔

کسان مظاہروں کو پاپولر فرنٹ کی حمایت

بی جے پی کی حکمرانی والی ریاست ہریانہ میں، پولیس پرتشدد طریقے اپنا کر کسانوں کے مارچ کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے اور ان کے رہنماؤں کو گرفتار کر رہی ہے۔ اس کی سخت انداز میں مذمت کی جانی چاہئے۔ پاپولر فرنٹ ان مظاہروں اور کسانوں کے مطالبوں کی حمایت کرتی ہے۔

کسان مظاہروں کو پاپولر فرنٹ کی حمایت

یہ بھی پڑھیں: شدید ٹھنڈ میں کسانوں پر پانی کی بوچھار بےحد نا انصافی :راہل

ایسے نازک وقت میں آج ملک یوم آئین منا رہا ہے۔ جس آئین پر خفیہ و اعلانیہ حملے ہو رہے ہیں۔ ایک طرف جہاں دائیں بازو کی ہندو طاقتیں علی الاعلان دستور کو اپنی منو اسمرتی سے بدلنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ وہیں، اس سے بھی خطرناک حملے نئے نئے ظالمانہ قوانین کی شکل میں ہو رہے ہیں، جن سے عوام کے بنیادی حقوق سلب کیے جا رہے ہیں اور آئین کی بنیادوں کو کمزور کیا جا رہا ہے۔

کسان مظاہروں کو پاپولر فرنٹ کی حمایت

سماج کے کمزور اور حاشیے پر کھڑے کر دیے گئے طبقات کے بے قصور لوگوں نے پہلے ہی اس کے نتائج بھگتنے شروع کر دیے ہیں۔ بے قصوروں کو حکومت کے مخالف سیاسی موقف اور نظریہ اختیار کرنے کی پاداش میں جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔

کسان مظاہروں کو پاپولر فرنٹ کی حمایت

پرامن مظاہرے اور جمہوری احتجاجات اب جرائم اور غداری میں شمار ہونے لگے ہیں۔ اس لیے وقت آگیا ہے کہ ملک کے شہری اپنے تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے آئین کی حفاظت کے لیے متحدہو کر لڑائی لڑیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details