کورونا کی وبا نے ملک بھر کے لوگوں کو مختلف طریقوں سے پریشان کیا ہے۔ کچھ کو اس وبا کی وجہ سے اپنی صحت سے سمجھوتہ کرنا پڑا ہے تو کسی کی نوکری چلی گئی، تو کسی کے گھر والے اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔ ایسے میں کورونا وبا کی خطرناک صورت حال سے بھگوان داس بھی نہیں بچ سکے اور آج حالت یہ آ پہنچی ہے کہ وہ دانے دانے کو محتاج ہیں۔
بالی ووڈ کے بڑے گلوکاروں اور موسیقاروں کے ساتھ اسٹیج شیئر کرنے والے بھگوان داس سینٹرل دہلی کے پٹیل نگر میں واقع ٹرانزٹ کیمپ میں اپنی حالت زار پر جذباتی ہو کر اپنی قسمت کو کوس رہے ہیں۔
ایک وقت تھا جب سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی جیسے بڑے رہنما بھٹ کے فن کے قائل تھے۔ حالانکہ آج انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔
ایک وقت تھا جب بھٹ کو ہارمونیم اور قوالی کا استاد کہا جاتا تھا۔ گانا بجانے اور کٹھ پتلی کا کھیل دکھانے کے خاندانی کام میں بھگوان داس کے سامنے کوئی نہیں تھا۔ جہاں وہ جاتے تھے وہاں لوگوں کو اپنا دیوانہ بنا لیتے تھے۔ ہارمونیم پر ان کی انگلیاں لگتے ہی چلنے لگ جاتی تھیں۔ اس فن نے انہیں بالی ووڈ کا راستہ دکھایا۔ انہوں نے ملک کے مختلف حصوں میں بہت سے شوز کیے۔
بھٹ کا نام موسیقی سے محبت کرنے والوں کی زبان پر ہوتا تھا۔ قوالوں اور موسیقاروں کے بیچ تو وہ جانے جاتے تھے، سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی بھی ان کے مداحوں میں شامل تھے۔ انہوں نے پاکستان میں نصرت فتح علی خان کے ساتھ اسٹیج شیئر کیا، تو لتا منگیشکر کے بھی ساجندے رہے۔ اندرا گاندھی نے تو انہیں کئی بار اپنے گھر مدعو کیا تھا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں بھگوان داس بھٹ بتاتے ہیں کہ انہوں نے آخری 100 سال 2011 میں لندن میں کیے تھے۔ ایک فنکار کا فن تب ہی کام آتا ہے جب وہ اسے دوسرے لوگوں کو دکھائے اور اپنا پیٹ پالے۔
بھٹ کہتے ہیں کہ 2011 کے بعد انہیں بالی ووڈ سے کوئی شو نہیں ملا۔ 2012 میں وہ فالج کے دورے کا شکار ہوگئے تھے۔ حالانکہ اس کے باوجود وہ چھوٹی تقاریب شادی وغیرہ میں اپنے فن کا مظاہرہ کرتے تھے۔ سنہ 2010 میں انہیں گاندھی خاندان کی طرف سے ہولی کے لئے بھی دعوت نامہ موصول ہوا تھا۔
بھٹ کے 5 بیٹے اور 2 بیٹیاں ہیں۔ ان کے خاندان میں کل 35 افراد ہیں۔ کورونا سے پہلے بچے کماتے تھے، تو گھر جیسے تیسے چل رہا تھا۔ حالانکہ کورونا کی پہلی لہر میں ان کے کنبے کو معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑا۔ ان مہینوں میں گہنے گروی رکھ کر قرض لے کر کھانا کھانے کا انتظام کیا، لیکن اب دوسرے لاک ڈاؤن میں فاقہ کشی کی نوبت آن پڑی ہے۔
ای ٹی وی کی ٹیم سے ان کا میوزک سن لینے کی ضد کرنے والے بھگوان داس کے ہاتھ ہارمونیم پر چل تو رہے ہیں، لیکن نا تو ان ہاتھوں میں سر اور تال کی حرکتوں کے ساتھ چلنے کی جان بچی ہے اور نہ ہی دماغ مستحکم ہے۔ بیٹا اشارہ سے انہیں ہارمونیم نہیں بجانے کا اشارہ کرتا ہے لیکن وہ پھر بھی خوشی میں گاتے ہیں۔ بھٹ کو حال ہی میں فالج کا دوسرا اٹیک ہوا ہے، جس کی وجہ سے ان کے ہاتھ پاؤں متاثر ہوئے ہیں۔ وہ بستر پر ہیں اور اپنی پرانی تصاویر کو دیکھ کر روجاتے ہیں۔
بھٹ کے گھر والوں پر لاک ڈاؤن نے ایسا قہر برپایا کہ ان کے بیٹے بھی بے روزگار ہو گئے ہیں۔ پہلے لاک ڈاؤن میں حکومت کی طرف سے مفت راشن بھی ملا تھا اور بہت سی سماجی تنظیمیں بھی کھانا دے جاتی تھیں۔ تاہم، اس بار ایسا نہیں ہو رہا ہے۔ راجندر نگر سے عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے راگھو چڈھا کا نام لیتے ہوئے بیٹے راجو بھٹ کہتے ہیں کہ انہیں ایک ماہ کا راشن دیا گیا تھا، لیکن اس سے کیا ہوگا۔ "ہمیں کہیں کام ہی دلا دیں۔"
مزید پڑھیں:
اس سوال پر کہ آپ حکومت سے کیا چاہتے ہیں تو بھگوان داس بھٹ کہتے ہیں کہ حکومت انہیں پیٹ بھر روٹی کھلا دے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان دنوں اگر پیٹ بھر روٹی مل جائے تو بڑی بات ہے، لیکن اگر حکومت مدد کرنا چاہے تو میرے بیٹوں کو روزگار دلا دیں۔ ان کی اہلیہ بھی حکومت سے یہی مطالبہ کرتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ان کے پاس کھانے کے پیسے نہیں ہیں۔ بھٹ جی کو بھی علاج کی ضرورت ہے۔ ایک فنکار کے لئے اگر حکومت اتنی مدد فراہم کرتی ہے تو مہربانی ہوگی۔