جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طلبا انتظامیہ کے خلاف گذشتہ نو روز سے احتجاج کر رہے تھے لیکن منگل کی رات باہر سے آئے کچھ شرپسند عناصر نے طلبا کے ساتھ مارپیٹ کی جس کی وجہ سے یہاں کا ماحول خراب ہوگیا۔
جامعہ ملیہ میں پولیس فورس تعینات جامعہ ملیہ میں اسرائیلی وفد کی آمد کے خلاف طلبا کا شدید احتجاج
طلبا کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ کے اکسانے پر باہری لوگوں نے ان کی پٹائی کی ہے۔ جس میں متعدد طلبا زخمی ہوئے ہیں۔پٹائی کی وجہ سے ایک طالب علم کی حالت نازک ہے اور اسے ہولی فیملی ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں داخل کرایا گیا ہے۔
یونیورسٹی کے اندر طلبا پر حملے کے بعد کثیر تعداد میں پولیس کو وہاں تعینات کر دیا گیا ہے۔ دہلی پولیس کے اہلکاروں کے ساتھ ساتھ، نیم فوجی دستوں کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔ نیز پولیس کے اعلیٰ افسران بھی موقع پر ڈیرا ڈالے ہوئے ہیں۔
وہیں دوسری جانب جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طلبا کا احتجاج مسلسل جاری ہے۔ طلبا یونیورسٹی کے وائس چانسلر آفس کے باہر احتجاج کر رہے ہیں۔ احتجاج کرنے والے طلبا کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہو جاتے ہیں تب تک احتجاج جاری رہے گا۔
واضح رہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا یونیورسٹی کے ایک پروگرام میں اسرائیل کو پاٹنر بنائے جانے اور ان کی وفد کی آمد کے خلاف احتجاج کر رہے تھے، جس پر یونیورسٹی انتظامیہ نے ایکشن لیا جس پر طلبا نے شدید مخالفت کی۔
وہیں دوسری جانب یونیورسٹی کے طلبا گذشتہ چند دنوں سے ' جامعہ مینوئیل' کی خلاف ورزی کے معاملے میں جاری نوٹس کی مخالفت میں بھی احتجاج کر رہے تھے۔
تشدد کا واقعہ اس وقت سامنے آیا جب طلبا وائس چانسلر ڈاکٹر نجمہ اختر کے آفس کے سامنے احتجاج کرنے پہنچے جہاں تعینات گارڈز کے ساتھ بحث و مباحثہ ہوا جس کے بعد آپسی نوک جھوک کی نوبت آگئی۔ طلبہ کی جانب سے انتظامیہ پر طاقت کے استعمال کا الزام لگایا گیا، جبکہ انتظامیہ نے ان تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔
طلباء کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ' کچھ طلبا کے خلاف جاری نوٹس کے معاملہ میں جامعہ کے وی سی سے بات کرنے پہنچے مگر وائس چانسلر نے طلباء سے بات نہیں کی اور گارڈز اور باؤنسر بلا کر ہمیں وہاں سے ہٹانے کی کوشش کی گئی۔ جہاں طلبا کے مابین جھڑپ ہوئی جس میں کچھ طلبا کو چوٹیں آئیں جنہیں ہسپتال میں بھرتی کرایا گیا ہے۔ طلبا کے مطابق وہ نوٹس جاری کرنے کے خلاف گزشتہ 9 دنوں سے دھرنے پر تھے۔'