وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کے روز کہا کہ اگرچہ آج کے نوجوان شہید اعظم بھگت سنگھ کے جیسے نہ بن پائیں، لیکن ان کے دلوں میں حب الوطنی کا جذبہ انہیں سچا خراج عقیدت پیش ہوگا۔
مودی نے آکاشوانی پر اپنے ماہانہ پروگرام 'من کی بات' میں، شہید اعظم کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ 101 سال پہلے، جس طرح سے 1919 میں جلیانوالہ باغ میں انگریزوں نے بے گناہ لوگوں کا قتل عام کیا تھا، اسے دیکھ کر، ایک 12 سالہ خوش مزاج اور چنچل بچہ حیران رہ گیا کہ کوئی کیسے اتنا بے رحم ہوسکتا ہے۔ وہ معصوم غصے کی آگ میں جلنے لگا۔ اسی جلیانوالہ باغ میں، اس نے برطانوی حکمرانی کے خلاف لڑنے کی قسم کھائی۔
انہوں نے کہا 'ہاں! میں شہید ویر بھگت سنگھ کی بات کر رہا ہوں۔ کل، 28 ستمبر کو، ہم ان کی یوم پیدائش منائیں گے۔ ملک کے سبھی عوام کے ساتھ ہمت اور بہادری کے آئینہ دار شہید ویر بھگت سنگھ کوسلام کرتا ہوں۔ ایک ایسی حکومت جس نے دنیا کے اتنے بڑے حصے پر حکمرانی کی، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے کبھی بھی اپنے اقتدار میں سورج غروب نہیں کیا تھا، ایک 23 سالہ نوجوان سے خوفزدہ ہوگئی تھی۔'
وزیر اعظم نے کہا کہ آج کے نوجوان بھگت سنگھ بن پائیں یا نہیں، لیکن بھگت سنگھ جیسی حب الوطنی، ملک کے لئے کچھ کرنے کا جنون، ہم سب کے دلوں میں ہونا چاہئے۔ یہ شہید بھگت سنگھ کو ہمارا سب سے بڑا خراج عقیدت ہوگا۔
بھگت سنگھ کو ایک طاقتور محب وطن کے ساتھ ماہر اور مفکر بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے اور ان کے بہادر ساتھیوں نے اپنی زندگی کی فکر کئے بغیر ایسے ہمت افزا کاموں کو انجام دیا، جن کا ملک کی آزادی میں بڑا تعاون رہا۔ ان کی زندگی کا ایک اور خوبصورت پہلو یہ ہے کہ وہ مل کر کام کرنے کی اہمیت کو بخوبی سمجھتے تھے۔ لالا لاجپت رائے کے تئیں ان کی لگن ہو یا پھر چندر شیکھر آزاد،سکھ دیو، راج گرو سمیت انقلابیوں کے ساتھ ان کی وابستگی، ان کےلئے کبھی انفرادی فخر اہم نہیں رہا۔ وہ جب تک صرف ایک مقصد کےلئے جئے اور اسی کےلئے انہوں نے اپنی قربانی دے دی۔ وہ مقصد تھا بھارت کو ناانصافی اور انگریزی حکومت سے آزادی دلانا۔