نئی دہلی:وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کو غریبوں کی طاقت کو بڑھا کر انہیں کے ذریعے غربت کو شکست دینے کے خیال کو اپنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پورے ملک میں 200 اضلاع کے 22 ہزار گاؤں میں قبائلی سماج تک سہولیات مہیا کرنے کے کام کو ایک مہم کے طور پرلے رکھا ہے۔ مودی نے بجٹ کے بعد قومی ویبینار سیریز کے آج کی کڑی میں 'جامع ہاؤسنگ - سب کے لیے رہائش' موضوع پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا، 'ہمیں آگے دیکھنا چاہیے، عمل درآمد پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے اور جہاں تک ممکن ہو ٹیکنالوجی کا استعمال یقینی بنانا چاہیے۔ ہمیں ہاؤسنگ فار آل کی مہم کوتیزی سے آگے بڑھانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس بار کے بجٹ میں غریبوں کے گھروں کے لیے 80 ہزار کروڑ روپے کا التزام کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ گڈ گورننس، حساس حکمرانی، عام آدمی کے لیے وقف گورننس سرکاری اسکیموں کی کامیابی کے لیے لازمی شرط ہے۔ ملک میں ایک پرانا عقیدہ رہا ہے کہ عوام کی فلاح و بہبود اور ملک کی ترقی صرف پیسے سے ہوتی ہے، لیکن ملک اور اہل وطن کی ترقی کے لیے پیسے کے ساتھ ساتھ دل کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا، 'ہمیں غریبوں کی طاقت کو بڑھانا ہے تاکہ ہمارے غریب ہی غربت کو شکست دے سکیں۔ ہر غریب یہ عزم لے کہ اب میں غریب نہیں رہنا چاہتا اور مجھے اپنے خاندان کو غربت سے نکالنا ہے۔ انہوں نے سرکاری کام میں شفافیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ شفافیت کو یقینی بنا کر ہی بروقت فوائد مستحقین تک مناسب اور موثر طریقے سے پہنچ سکتے ہیں۔ مودی نے کہا، "جس دن ہم یہ فیصلہ کریں گے کہ ہر بنیادی سہولت، ہر علاقے، ہر شہری کو فراہم کیا جائے گا، تب ہم دیکھیں گے کہ مقامی سطح پر ورک کلچر میں کیا بڑی تبدیلی آئے گی۔" انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کی ' سیچوریشن کی پالیسی (یعنی کسی کو بھی پروگرام کے فوائد سے محروم نہیں کیا جانا چاہئے) کے پیچھے یہی جذبہ ہے۔ اس نقطہ نظر کے ساتھ آج آخری سرے تک کنیکٹیویٹی کی کڑیاں پہلے سے تیز اور وسیع پیمانے پر جڑرہی ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت میں قبائلی اور دیہی علاقوں میں سب سے آخری سرے تک پہنچنا ضروری ہے، اس سال کے بجٹ میں بھی اس پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ اس کے لیے بجٹ میں ہزاروں کروڑ روپے کا التزام کیا گیا ہے۔ مودی نے کہا کہ 2019 تک دیہی علاقوں میں صرف 3 کروڑ گھروں کو نلکوں سے پانی ملتا تھا، اب ان کی تعداد بڑھ کر 11 کروڑ سے زیادہ ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب حکومت کے کام قابل پیمائش ہوتے ہیں، ان کی مسلسل نگرانی کی جاتی ہے تو مطلوبہ نتائج بھی سامنے آتے ہیں۔ قبائلی علاقوں میں کام کرنے والے ایکلویہ ماڈل اسکولوں کا تذکرہ کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ ان اسکولوں میں تعلیم حاصل کرکے نکلنے والے طلباء اتناہنرحاصل کرچکے ہوتے ہیں کہ وہ قبائلی علاقوں کی مصنوعات کی مارکیٹنگ اور فروغ کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم اسکول کی سطح پر اسٹارٹ اپ اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ سے متعلق ورکشاپس اور ورکشاپس کا انعقاد کریں تو اس کے بہت اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔ اس سے قبائلی علاقوں کے طلباء کو بہت مدد ملے گی۔