نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے میڈیا میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی ’ڈیپ فیک‘ پوسٹوں کو ملک کی اندرونی سلامتی اور استحکام کے لیے ممکنہ خطرہ قرار دیتے ہوئے آج میڈیا سے اپیل کی کہ وہ اس بات کو سمجھیں اور ملک میں اس کے اثرات اور نتائج کے خطرات سے عوام کو آگاہ کریں۔
یہاں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ہیڈکوارٹر میں منعقدہ جرنلسٹ دیوالی میٹ میں بڑی تعداد میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ اے آئی کی وجہ سے میڈیا میں ڈیپ فیک کا ایک بڑا بحران ہے۔ عوام کے پاس اس حوالے سے تصدیق کا کوئی نظام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ "اے آئی کے دور میں جس طرح سے ڈیپ فیکس پھیل رہے ہیں وہ ایک بڑا بحران ہے۔ اس سے معاشرے میں بے اطمینانی کی آگ بھی بہت تیزی سے پھیل سکتی ہے۔ اگر کچھ غلط ہوا تو حکومت کے لیے نئی مصیبت کھڑی ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح کی ڈیپ فیک ویڈیو میں اپنا ایک ویڈیو بنا کر پوسٹ کیا گیا ہے جس میں انہیں گربا کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پروگرامز کے ذریعے لوگوں کو آگاہ کیا جائے کہ ڈیپ فیک کیا ہے، یہ کتنا بڑا بحران پیدا کر سکتا ہے اور اس کے اثرات کیا ہو سکتے ہیں، لوگوں کو مثالوں کے ساتھ بتایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اس کے اخلاقیات کی وضاحت کرنے کے بجائے اس کے اثرات کو مزید سمجھنے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب چیٹ جی پی ٹی والے ان سے ملنے آئے تھے تو اس پر بات ہوئی تھی، جس پر چیٹ جی پی ٹی نے کہا تھا کہ ہو گئی ہے لیکن اسے واپس لینا ممکن نہیں۔ اس پر انہوں نے مشورہ دیا کہ ڈیپ فیک کے ساتھ ہر کام پر 'ڈیپ فیک' کا ذکر ہونا چاہیے۔
صحافیوں کی فلاح و بہبود اور صحت کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ کووڈ کی وبا میں بہت سے صحافیوں اور کئی صحافیوں کے اہل خانہ کی موت ہوئی ہے۔ لیکن ہمیں یہ جان کر زیادہ دکھ ہوا کہ ہم نے حال ہی میں کچھ نوجوان صحافیوں کو کھو دیا ہے۔ 40 سے 50 سال کی عمر کے صحافیوں کا چلا جانا بہت تکلیف کا باعث بنتا ہے۔ ہماری زندگی زیادہ تر وقت بہت دباؤ اور مصروف رہتی ہے... ہمیں 40 کے بعد مناسب طبی معائنے کا نظام قائم کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور تجارتی گھرانوں دونوں کو مل کر ایک نظام ترتیب دینے پر توجہ دینی چاہیے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ہم اتنی کم عمر میں ایک نوجوان اور باصلاحیت صحافی سے محروم نہ ہوں”۔