نئی دہلی: ریاست ہریانہ کے نوح میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد مسلمانوں کے سماجی اور اقتصادی بائیکاٹ کی کال دینے والے گروپوں کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی ہے۔ لنچ کے وقفے پر جانے سے قبل سینئر وکیل کپل سبل نے اس عرضی کا تذکرہ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ کے سامنے کیا، جو بنچ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف درخواستوں کی سماعت کر رہا ہے۔
کپل سبل نے بنچ کے سامنے کہا کہ ایک عرضی داخل کی گئی ہے جس کی فوری سماعت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ گروگرام میں کچھ سنگین معاملہ سامنے ہے، جہاں ایک گروپ کی طرف سے کال دی گئی ہے کہ "اگر آپ ان لوگوں ( مسلمانوں) کو اپنی دکانوں پر بطور ملازم رکھیں گے تو آپ سب غدار ہوں گے"، سبل نے کہا کہ اسی معاملے کے سلسلے میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے اور عدالت اس کی جانچ کر سکتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یہ درخواست نفرت انگیز تقریر سے منسلک ایک زیر التوا معاملے میں دائر کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ 4 اگست کو سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ نفرت انگیز تقریر کے متعلق اگرچہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے موجود ہیں، لیکن اصل مسئلہ اس پر عمل درآمد کا ہے اور اجتماعی کوششوں سے اس کا حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔سپریم کورٹ نے یہ ریمارکس ہریانہ میں فرقہ وارانہ تصادم کے بعد دہلی-این سی آر میں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کی طرف سے منعقد کی جانے والی ریلیوں کے خلاف ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے دیے تھے۔