نئی دہلی: آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) دہلی اور مولانا آزاد میڈیکل کالج دہلی میں علاج شروع ہونے کا انتظار کر نے والے نایاب بیماریوں میں مبتلا بچوں کے والدین نے وزیر صحت منسکھ منڈاویہ کو خط لکھ کر ان سے علاج شروع کرنے میں مدد کی درخواست کی۔ ان تمام والدین نے منگل کے روز مرکزی صحت وخاندانی بہبود کے وزیر منڈاویہ کو خط لکھ کر اپنے درد وغم کا اظہار کیا۔ 70 سے زیادہ رجسٹرڈ نادر مریض ایمس دہلی اور مولانا آزاد میڈیکل کالج دہلی میں علاج شروع ہونے کے منتظر ہیں۔
وزارت کی طرف سے دی گئی رقم کے بعد بھی والدین اپنے بچوں کے علاج کے لیے در در بھٹک رہے ہیں۔ دہلی کے سینٹر آف ایکسیلنس (CoE)، ایمس دہلی اور مولانا آزاد میڈیکل کالج، دہلی میں رجسٹرڈ یہ تمام مریض لائسوسومل ڈس اسٹوریج ڈس آرڈر جیسے MPS-1، MPS-2 پومپ اور Fabry کے امراض میں مبتلا ہیں۔ ان بیماریوں کو نادر امراض کی قومی پالیسی 2021 میں درج کیا گیا ہے جس کے لیے وزارت نے نایاب بیماری کے ہر مریض کے علاج کے لیے 50 لاکھ روپے کی مالی امداد کا اعلان کیا تھا۔
اس نایاب بیماری میں مبتلا ایک چار سالہ بچہ دہلی ایمس میں رجسٹرڈ تھا لیکن دسمبر 2022 میں علاج کے لیے مدد کے انتظار میں اس کی موت ہوگئی اور 12 دیگر مریض دوا ساز کمپنیوں کی مدد سے تھراپی لے رہے ہیں۔ لواحقین کا کہنا تھا کہ قومی پالیسی کے تحت دی جانے والی امداد کا فائدہ کسی مریض کو نہیں مل سکا ہے۔ متوفی مریض کے لواحقین نے کئی بار ایمس دہلی سے رابطہ کیا تھا اور اسپتال بھی آئے تھے، لیکن ہر بار انہیں مایوس لوٹنا پڑا۔ جبکہ چار سالہ بچہ جس مرض کا شکار ہوا اس کا علاج 50 لاکھ میں آسانی سے ہو سکتا تھا، لیکن یہ افسوسناک ہے کہ ایمس دہلی کے افسوسناک رویے کی وجہ سے اس کی جان چلی گئی۔