نئی دہلی:قومی کمیشن برائے پسماندہ طبقات کے چیئرمین ہنس راج گنگارام اہیر نے بدھ کے روز کہا کہ ٹی ایم سی کے زیر اقتدار مغربی بنگال میں 179 او بی سی میں سے 118 تسلیم شدہ مسلمان خاندان ہیں اور ہمیں وہاں کے لوگوں سے کئی شکایتیں موصول ہوئی ہیں کہ انہیں ریزرویشن دیا جا رہا ہے، جو بنگلہ دیش اور میانمار سے آئے ہیں۔ ان لوگوں کو یہ ریزرویشن مل رہا ہے اور یہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔ انہوں نے جمعرات کو مہاراشٹرا سدن اور نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ 25 فروری 2023 کو ہم نے مغربی بنگال کا دورہ کیا اور وہاں کے چیف سکریٹری سے ملاقات کی۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست میں 118 مسلم او بی سی کمیونٹیز ہیں، لیکن جب ہم نے ان سے پوچھا کہ یہ ڈیٹا کہاں سے آیا تو ہمیں تحریری طور پر کوئی تسلی بخش جواب نہیں ملا۔ اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ مغربی بنگال میں ہندو اکثریت میں ہیں۔ گنگارام نے کہا کہ ہم مسلمانوں کے لیے ریزرویشن کے خلاف نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہاں ہم اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتے کہ مسلم او بی سی میں یہ اضافہ ایک بڑی تشویش کا باعث ہے۔ آئین ہمیں سکھاتا ہے کہ مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن نہیں دینا چاہیے، لیکن مغربی بنگال میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ تشویشناک ہے۔ حکومت مغربی بنگال کی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق 180 تسلیم شدہ او بی سی کمیونٹیز ہیں۔ انہیں دو زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے جو کہ زمرہ A (زیادہ پسماندہ) اور زمرہ B (پسماندہ) ہیں۔
زمرہ اے کے مطابق کل 81 تسلیم شدہ او بی سی کمیونٹیز ہیں، جن میں سے 73 مسلمان ہیں، جب کہ کیٹیگری بی کے لیے کل 99 او بی سی ہیں، جن میں سے 46 مسلمان ہیں۔ ان میں ابدال (مسلم)، بیدیا مسلم، بسنی/بوسنی (مسلم)، بیلدار مسلم، ویپاری/تاجر مسلم، بھاٹیہ مسلم، چپراشی (مسلم)، ثنا اور سارنگ مسلم اور بہت سے دوسرے شامل ہیں۔ جب میڈیا والوں نے ان سے پوچھا کہ وہ اس ڈیٹا کے ٹائم فریم پر تبصرہ کریں اور ان کے دعوے کہ مغربی بنگال میں مسلم او بی سی میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے، جس پر گنگارام نے کہا کہ یہ ایک طویل عمل ہے لیکن انہوں نے ڈیٹا اور وقت فراہم نہیں کیا۔
مزید پڑھیں:۔Muslim Reservation Issue مسلم ریزرویشن کے لیے آئین میں کوئی شق نہیں ہے، امت شاہ
انہوں نے مزید کہا کہ مغربی بنگال، پنجاب، راجستھان اور بہار جیسی ریاستوں میں او بی سی کی زندگیوں کو متاثر کرنے والے بہت سے مسائل ہیں، جن میں ایسے معاملات بھی شامل ہیں جہاں او بی سی ریزرویشن کے فوائد حاصل نہیں کر پا رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کمیشن ان کے مسائل کے حل کے لیے انتھک محنت کر رہا ہے اور اس معاملے کو متعلقہ حکام تک پہنچا دیا ہے۔ اتفاق سے یہ تمام ریاستیں غیر بی جے پی کی حکومت والی ریاستیں ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ راجستھان میں تقریباً 7 اضلاع ایسے ہیں جہاں او بی سی ریزرویشن کا فیصد صفر ہے، اس حقیقت کے باوجود کہ او بی سی کا ایک بڑا حصہ وہاں رہتا ہے۔ ہماری مداخلت کے بعد ہی اب انہیں اپنا او بی سی دستاویز مل گیا ہے۔