آن لائن پریس کانفرنس کے دوران جماعت اسلامی ہندکے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینیئر Professor Saleem Engineer نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کے خلاف مسلسل نفرت آمیز تقریریں اور کھلے عام اسلاموفوبیا کی باتیں کرکے انہیں نشانہ بنایا جارہاہے۔ ان کی عبادت گاہوں پر حملے بڑھ رہے ہیں۔ جب بھی کسی ریاست میں الیکشن کا موقع آتا ہے تو نفرت کا یہ کھیل بڑے پیمانے پر کھیلا جانے لگتا ہے۔ حکومت اور پولیس انتظامیہ نفرت پھیلانے والوں سے چشم پوشی کرتی ہے جس سے ان کے حوصلے بلند ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جھارکھنڈ کی حکومت نے 'پریوینشن آف ماب لنچنگ' بل پاس Prevention Of Mob Lynching Bill Jharkhand کرکے ایک اچھا قدم اٹھایا ہے۔ اسی طرح راجستھان، مغربی بنگال اور منی پور میں بھی یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ ہجومی تشدد کو روکنے کے لئے ملک کی تمام ریاستوں کو جھارکھنڈ کی طرز پر بل لانا چاہئے۔
انہوں نے خواتین کی شادی کی عمر میں توسیع کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پوری دنیا شادی کی قانونی عمر 18 سال پر متفق ہے اور بہت سے ممالک میں اس پر عمل بھی ہورہا ہے۔ مگر ہماری حکومت اس عمر میں اضافہ کرکے قانونِ فطرت کی خلاف ورزی کررہی ہے جس سے نفسیاتی، طبی، سماجی اور انسانی حقوق کے مسائل پیدا ہوں گے۔ ضرورت عمر میں توسیع کی نہیں بلکہ غربت و افلاس کے خاتمے پر توجہ دینے کی ہے۔ حکومت کو جلد بازی کرنے کے بجائے متعلقہ طبقات کے رہنماؤں اور متعلقہ موضوع کے ماہرین سے بات چیت کرنے کے بعد کسی نتیجے تک پہنچنا چاہئے۔'