نئی دہلی: ونگس فاؤنڈیشن ‘ کے زیرِ اہتمام ڈاکٹر احمد تنویر کے اعزاز میں شعری نشست کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں اردو کے مایہ ناز شخصیا نے شرکت کی۔اس موقع پر نشست کے صدارتی کلمات میں ڈاکٹر سہیل احمد فاروقی نے کہا کہ ڈاکٹر احمد تنویر کے کلام میں نفاست اور لطافت کے ساتھ ایک نوع کی جدت ہے، اردو سے ان کا غیر پیشہ ورانہ تعلق بھی قابلِ رشک ہے۔
مہمانِ خصوصی پروفیسر شہپر رسول نے کہا کہ اردو سے جن لوگوں کا تعلق روزی روٹی کا ہوتا ہے، اردو کے لیے کام کرنا تو ان کا فرض ہے، لیکن ڈاکٹر احمد تنویر ان لوگوں میں ہیں جو سائنس کے شعبے سے تعلق رکھتے ہیں، لہٰذا اردو کے لیے ان کی جو بھی سرگرمیاں رہی ہیں وہ اردو کی سچی اور بے لوث خدمت ہے۔
اعزازی نشست کے کنوینر ڈاکٹر عادل حیات نے صاحبِ اعزاز کا مفصل تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر احمد تنویر اسّی اور نوّے کی دہائی میں مظفرپور کے ادبی حلقے میں نہایت فعال رہے، اور انھوں نے مشہور ادیب، ترجمہ نگار اور اسکالر پروفیسر انیس الرحمن کے ساتھ شان دار سیمیناروں اور مشاعروں کا انعقاد کیا۔
حالانکہ درمیان میں وہ ادبی دنیا سے بوجوہ کنارہ کش رہے۔لیکن اب دوبارہ اردو زبان و ادب سے ان کا شغف بحال ہورہا ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب عبدالرحمٰن کی تلاوت سے نشست کا آغاز ہوا، اور دی ونگس فاؤنڈیشن کے صدر ڈاکٹر انوارالحق کے اظہارِ تشکر پر اختتام ہوا۔
نظامت کے فرائض ڈاکٹر جاوید حسن نے انجام دیے۔ ڈاکٹر عادل حیات، ڈاکٹر انوار الحق اور ڈاکٹر خالد مبشر نے بالترتیب ڈاکٹر احمد تنویر، پروفیسر شہپر رسول اور ڈاکٹر سہیل احمد فاروقی کا گلدستے سے استقبال کیا۔
شعری نشست میں ڈاکٹر احمد تنویر،ڈاکٹر سہیل احمد فاروقی، پروفیسر شہپر رسول، پروفیسر ابوبکر عباد، احسان قاسمی، ڈاکٹر عادل حیات، ڈاکٹر خالد مبشر، ڈاکٹر امتیاز رومی، ڈاکٹر سلمان فیصل، سفیر صدیقی اور ڈاکٹر زاہد ندیم احسن نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر نوشاد منظر، ڈاکٹر امتیاز احمد علیمی، عبدالباری صدیقی، شبانہ ناز اور شفق کمال کے علاوہ بڑی تعداد میں سامعین موجود تھے۔
نمونۂ کلام ملاحظہ ہو:
اب نہ خوش بو سے بھرے خط ہیں نہ مہکی ترسیل
مٹ گئی جب سے ہتھیلی کی حنائی ترسیل
احمد تنویر
وہ جو دنیا سے غمِ دل کو چھپائے ہوئے ہیں
زندگی کرنے کے کچھ راز بھی پائے ہوئے ہیں
سہیل احمد فاروقی