اردو

urdu

ETV Bharat / state

کسان تنظیموں کا بھارت بند: جانیں پوری تفصیلات - کسان تنظیموں

زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی جانب سے بھارت بند کی کال کو تقریباً تمام اپوزیشن پارٹیوں، متعدد سیاسی و سماجی تنظیموں اور کئی ٹریڈ یونینوں کی تائید حاصل ہوئی ہے۔

Opposition parties support farmers, call for Bharat Bandh on December 8
کسانوں کے بھارت بند کو اپوزیشن پارٹیوں کی حمایت حاصل

By

Published : Dec 7, 2020, 9:04 PM IST

Updated : Dec 7, 2020, 10:00 PM IST

  • کسان تنظیموں نے زرعی قوانین کے خلاف جاری احتجاج کے تحت 8 دسمبر کو بھارت بند کا اعلان کیا ہے جسے ملک کی 12 ریاستوں اور متعدد ٹریڈ تنظیموں کی تائید حاصل ہے۔ ملک گیر سطح کی 10 سے زائد سنٹرل ٹریڈ یونینوں نے مشترکہ طور پر بند کی کسانوں کے تائید کی ہے۔ وہیں تمام اپوزیشن پارٹیوں نے بھی بھارت بند کی تائید کرنے کا اعلان کیا ہے۔
  • کسان تنظیموں نے زرعی قوانین کی منسوخی تک احتجاج کو جاری رکھنے کی دھمکی دی ہے۔ اسی دوران کئی اہم شخصیات نے بھی کسان احتجاج کی تائید کا اعلان کیا ہے۔ باکسر وجیندر سنگھ نے مرکزی حکومت پر زیادتی کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے قوانین کی عدم منسوخی کی صورت میں راجیوگاندھی کھیل رتن ایوارڈ واپس کردینے کی بھی دھمکی دی۔
  • کانگریس پارٹی کے علاوہ دہلی میں برسراقتدار جماعت عام آدمی پارٹی، تلنگانہ میں برسراقتدار ٹی آر ایس، مہاراشٹرا کی شیوسینا و این سی پی، مغربی بنگال کی ترنمول کانگریس اور اسی طرح آر جے ڈی و بائیں بازو کی جماعتوں نے 8 دسمبر کو ہونے والے بھارت بند کی مکمل تائید کا اعلان کیا۔
  • تلنگانہ کے وزیراعلیٰ و ٹی آر ایس سربراہ کے سی آر نے بھی بند کی تائید کی اور بھارت کو بند کامیاب بنانے کی اپیل کی۔ تمل ناڈو میں اپوزیشن اتحاد نے کسانوں کے مطالبہ کو منصفانہ قرار دیا اور بند کی حمایت کی۔
  • وزارت داخلہ نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ایک مشاورت جاری کیا

دریں اثنا، مرکزی وزارت داخلہ نے منگل کو کسانوں کی تنظیموں کی اپیل پر ملک بھر میں 'بھارت بند' کے پیش نظر ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو سکیورٹی کے سخت انتظامات کرنے اور امن برقرار رکھنے کو کہا ہے وزارت کے مطابق، مرکزی داخلہ سکریٹری نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ایک مشاورت جاری کیا ہے کہ منگل کو کسان تنظیموں نے ملک بھر میں بھارت بند کی اپیل کی ہے۔ اس بند کی حزب اختلاف کی جماعتوں اور بہت سی دوسری تنظیموں اور ٹریڈ یونینوں نے بھی حمایت کی ہے۔

اس بند کے دوران ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے سیکیورٹی کے مناسب انتظامات کرنے اور امن و امان برقرار رکھنے کو کہا گیا ہے۔ اس مشاورت میں کہا گیا ہے کہ ریاستی حکومتوں کو ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے کہ کہیں بھی کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے اور ہر طرف پرامن صورتحال قائم رہے۔

اس کے علاوہ ، ریاستی انتظامیہ سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ کورونا کے وبا کے پیش نظر ملک بھر میں کووڈ کے بارے میں قومی رہنما خطوط کی مکمل تعمیل کو یقینی بنائے۔ اس طرح کے تمام اقدامات کئے جائیں تاکہ کوویڈ کی ہدایتوں کی خلاف ورزی نہ ہو۔

قابل ذکر ہے کہ کاشتکار حال ہی میں نافذ کردہ تین زرعی قوانین کی مخالفت کر رہے ہیں اور دارالحکومت میں کوچ کرنے کے لئے گذشتہ دس دن سے دہلی کی سرحدوں پر ڈٹے ہوئے ہیں- کسان تنظیموں کے نمائندوں اور حکومت کے مابین مذاکرات کے پانچ دور ہو چکے ہیں لیکن اس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے۔ کسانوں نے ملک بھر میں اپنے احتجاج کو ملک بھر میں پھیلانے کے لئے منگل کے روز بھارت بند کی اپیل کی ہے۔ حزب اختلاف کی جماعتوں اور متعدد دیگر تنظیموں اور ٹریڈ یونینوں نے بھی اس بند کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

  • آل انڈیا ٹریڈ یونین اور ٹرانسپورٹروں کی تنظیم آل انڈیا ٹرانسپورٹ ویلفیئر ایسو سی ایشن (ایٹوا) بھارت بند میں شامل نہیں

آجروں کی تنظیم آل انڈیا ٹریڈ یونین اور ٹرانسپورٹروں کی تنظیم آل انڈیا ٹرانسپورٹ ویلفیئر اسوسی ایشن (ایٹوا) نے پیر کو کہا کہ دونوں تنظیم آٹھ دسمبر کو منعقد ’بھارت بند‘ میں شامل نہیں ہوں گی۔

دونوں تنظیموں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کل دہلی سمیت ملک بھر کے بازار پوری طرح کھلے رہیں گے اور عام طورپر کاروباری سرگرمیاں چال رہیں گی وہیں ٹرانسپورٹ- مالبردار شعبہ بھی جوں کا توں کام کرتا رہے گا اور مال کی آمدورفت بھی پوری طرح چالو رہےگی۔

فیڈریشن کے جنرل سکریٹری پروین کھنڈیلوال اور ایٹوا کے سربراہ پردیپ سنگھل نے یہاں جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ’’بھارت بند‘ کے سلسلے میں کسی بھی کسان تنظیم یا کسان تحریک کے رہنماؤں نے فیڈریشن یا ایٹوا سے کوئی رابطہ بھی نہیں کیا ہے اور نہ کوئی حمایت مانگی ہے۔اسے توجہ میں رکھتے ہوئے دہلی اور ملک بھر کے تاجر اور ترانسپورٹر کل بھارت بند میں شامل نہیں ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ جب کسان رہنماؤں کی حکومت کے ساتھ بات چیت کا دور چل رہا ہے تو کسی بھی بند کا کوئی جواز نہیں ہے۔ دونوں تنظیموں نے دہلی سے اور باہر سے دہلی آنے والے مال کی آمدورفت پر سخت نظر رکھی جارہی ہے اور یہ یقینی بنانے کےلئے ضروری قدم اٹھائے جارہے ہیں کہ مال کی آمدورفت پر سخت نظر رکھی جارہی ہے اور یہ یقین بنانے کےلئے ضروری قدم اٹھائے جارہے ہیں کہ مال کی مناسب سپلائی میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔

Last Updated : Dec 7, 2020, 10:00 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details