کانگریس کی صدر سونیا گاندھی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس اینیکسی میں منعقدہ کچھ اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں منظور کردہ تجویز میں کہا گیا ہے کہ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر مکمل طور پر غیر آئینی ہے اور ان کا نشانہ غریب، محروم اور درج فہرست ذات، فبائل اور لسانی اقلیت ہوں گے۔ تجویز میں اپوزیشن جماعتوں نے کہا، ”ہم سی اے اے کو واپس لینے اور قومی سطح پر این آر سی اور این پی آر کے عمل کو بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔“
اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ سی اے اے اور این پی آر پر لاگو نہیں کرنے کا اعلان کر چکے وزرائے اعلی سے مشورہ کیا جانا چاہئے۔ اپوزیشن کو حکومت کے خلاف متحرک کرنے کے لیے بلائے گئے اجلاس میں کانگریس کے اتحادیوں دراوڑ منیتر کشگم اور شیوسینا کے ساتھ ساتھ عام آدمی پارٹی، ترنمول کانگریس، سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی نے حصہ نہیں لیا۔
اجلاس میں سونیا گاندھی کے علاوہ کانگریس کی جانب سے سابق وزیراعظم منموہن سنگھ اور پارٹی کے سینئر لیڈر راہل گاندھی، غلام نبی آزاد، اے کے انٹونی، احمد پٹیل اور کے سی وینو گوپال نے حصہ لیا۔
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے شرد پوار اور پرفل پٹیل، مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے سیتا رام یچوری، جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے ہیمنت سورین، راشٹریہ جنتا دل کے منوج جھا، ہندوستانی کمیونسٹ پارٹی کے ڈی راجا، لوک تانترک جنتا دل کے شرد یادو، انڈین یونین مسلم لیگ کے پی کےکنہا لی کٹی، انقلابی سوشلسٹ پارٹی کے شترجیت سنگھ، کیرل کانگریس کے ایم تھامس کاجھی ککدن، آل انڈیا ڈیموکریٹک فرنٹ کے سراج الدین اجمل، نیشنل کانفرنس کے حسنین مسعودی، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے میر محمد فیاض، جنتا دل سیکولر کے ڈی کوپیدر ریڈی، راشٹریہ لوک دل کے اجیت سنگھ، ہندوستانی عوامی مورچہ کے جتن رام مانجھی، قومی لوک سمتا پارٹی کے اوپندر کشواہا، سوابھیمان پارٹی کے راجو شیٹی، فارورڈ بلاک کے جی دیوراجن اور ودوتھلائی چرتھایگل کاچی کے تھول ترماولاون بھی اجلاس میں موجود تھے۔