اردو

urdu

ETV Bharat / state

اپوزیشن کا مطالبہ: حکومت سی اے اے کو واپس لے

کانگریس کی قیادت میں 20 اپوزیشن جماعتوں نے پیر کو بھارتیہ جنتا پارٹی قیادت والی مرکزی حکومت پر سماجی صف بندی کرنے اور آئین کو کمزور کرنے کا الزام لگاتے ہوئے شہریت ترمیمی قانون واپس لینے، قومی شہریت رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے عمل کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

Opposition parties demand CAA withdrawal
سی اے اے کو واپس لینے اپوزیشن کا مطالبہ

By

Published : Jan 13, 2020, 9:28 PM IST

کانگریس کی صدر سونیا گاندھی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس اینیکسی میں منعقدہ کچھ اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں منظور کردہ تجویز میں کہا گیا ہے کہ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر مکمل طور پر غیر آئینی ہے اور ان کا نشانہ غریب، محروم اور درج فہرست ذات، فبائل اور لسانی اقلیت ہوں گے۔ تجویز میں اپوزیشن جماعتوں نے کہا، ”ہم سی اے اے کو واپس لینے اور قومی سطح پر این آر سی اور این پی آر کے عمل کو بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔“

اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ سی اے اے اور این پی آر پر لاگو نہیں کرنے کا اعلان کر چکے وزرائے اعلی سے مشورہ کیا جانا چاہئے۔ اپوزیشن کو حکومت کے خلاف متحرک کرنے کے لیے بلائے گئے اجلاس میں کانگریس کے اتحادیوں دراوڑ منیتر کشگم اور شیوسینا کے ساتھ ساتھ عام آدمی پارٹی، ترنمول کانگریس، سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی نے حصہ نہیں لیا۔

اجلاس میں سونیا گاندھی کے علاوہ کانگریس کی جانب سے سابق وزیراعظم منموہن سنگھ اور پارٹی کے سینئر لیڈر راہل گاندھی، غلام نبی آزاد، اے کے انٹونی، احمد پٹیل اور کے سی وینو گوپال نے حصہ لیا۔

نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے شرد پوار اور پرفل پٹیل، مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے سیتا رام یچوری، جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے ہیمنت سورین، راشٹریہ جنتا دل کے منوج جھا، ہندوستانی کمیونسٹ پارٹی کے ڈی راجا، لوک تانترک جنتا دل کے شرد یادو، انڈین یونین مسلم لیگ کے پی کےکنہا لی کٹی، انقلابی سوشلسٹ پارٹی کے شترجیت سنگھ، کیرل کانگریس کے ایم تھامس کاجھی ککدن، آل انڈیا ڈیموکریٹک فرنٹ کے سراج الدین اجمل، نیشنل کانفرنس کے حسنین مسعودی، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے میر محمد فیاض، جنتا دل سیکولر کے ڈی کوپیدر ریڈی، راشٹریہ لوک دل کے اجیت سنگھ، ہندوستانی عوامی مورچہ کے جتن رام مانجھی، قومی لوک سمتا پارٹی کے اوپندر کشواہا، سوابھیمان پارٹی کے راجو شیٹی، فارورڈ بلاک کے جی دیوراجن اور ودوتھلائی چرتھایگل کاچی کے تھول ترماولاون بھی اجلاس میں موجود تھے۔

اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اقتدار میں آنے کے بعد سے لوگوں کو راحت دینے کی بجائے فرقہ وارانہ پولرائزیشن میں لگ گئی۔ عوام کے جمہوری حقوق پر حملہ کیا جا رہا ہے اور آئینی حق چھینے جارہے ہیں۔ ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا ذکر کرتے ہوئے تحریک میں مظاہرین کے تئیں یکجہتی ظاہر کی گئی اور کہا گیا کہ دہلی اور اتر پردیش میں نوجوانوں اور طالب علموں پر پولیس زیادتیاں تشویشناک ہے۔

اپوزیشن رہنماؤں نے مودی حکومت کی اقتصادی پالیسیوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کے بدانتظامی کی وجہ سے معاشرے کے ایک بڑے حصے کے سامنے روزی روٹی کا بحران پیدا ہو گیا۔ اس سے مہنگائی کی مار عوام پر پڑ رہی ہے اور اقتصادی آفات کی صورت حال بن گئی ہے۔

تجویز میں آئندہ پروگرام کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نیتا جی سبھاش چندر بوس کی سالگرہ 23 جنوری، یوم جمہوریہ 26 جنوری اور 31 جنوری کو یوم شہیداں کے مواقعوں پر آئین کو مضبوط بنانے والے دن کے طور پر منائے جائیں گے۔

جموں کشمیر سے دفعہ 370 ہٹانے اور ریاست کا دو حصوں میں تقسیم کرنے کو جلد بازی میں کیا گیا فیصلہ قرار دیتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں نے کہا کہ ریاست میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ سی اے اے بھی بغیر کسی مناسب بات چیت کے پارلیمنٹ میں جلدبازی میں منظور کیا گیا۔

For All Latest Updates

TAGGED:

ABOUT THE AUTHOR

...view details