بی جے پی کے ترجمان سنبت پاترا نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہریت قانون کی حمایت کرنے کے لیے جاری کئے گئے ٹول فری نمبر کا مذاق نہیں اڑایا جانا چاهيے اور نہ ہی اس پر فحش تبصرہ کئے جانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی صدر امت شاہ نے بھی اس نمبر کے بارے میں وضاحت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ صرف شہریت قانون سے متعلق ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کی طرف سے شہریت قانون کے بارے میں پارٹی کے سینئر لیڈر گھر گھر جاکر بیداری مہم چلا رہے ہیں۔
سنبت پاترا نے کہا کہ ماضی میں سابق وزیراعظم منموہن سنگھ، مغربی بنگال کی وزیراعلی ممتا بنرجی اور مارکسسٹ کمیونسٹ پارٹی کے لیڈر پرکاش کرات نے بھی شہریت قانون کی حمایت کی تھی اور بی جے پی نے جب اسے قانونی شکل دی تو وہ اس کی مخالفت کر رہی ہیں۔
انہوں نے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سے ہندوستان کے داخلی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ایسے ملک کی نمائندگی کر رہے ہیں جو دہشت گردی کا حامی ہے۔ عمران خان کو بھارت کے مسلمانوں اور سکھوں کی فکر نہیں کرنی چاہیے اور اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔
بی جے پی ترجمان نے پشاور میں آج ہی ایک سکھ رویندر سنگھ کو گولی مار کر قتل کرنے کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو بتانا چاہیے کہ وہاں آزادی کے وقت 23 فیصد ہندو تھے جو اب گھٹ کر ایک فیصد کیسے رہ گئے۔
انہوں نے کانگریس کے سینئر لیڈر راشد علوی کے عمران خان اور وزیراعظم نریندر مودی کے ملے ہونے سے متعلق بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کو واضح کرنا چاہیے کہ وہ علوی کے بیان کے ساتھ ہیں یا نہیں۔ انہوں نے راجستھان کے وزیراعلی کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ریاست میں آٹھ دس ہزار پناہ گزین شہریت حاصل کرنے کے قابل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس قیادت کو بتانا چاہیے کہ وہ گہلوت کے بیان کے ساتھ ہے یا نہیں۔