نئی دہلی: اپوزیشن پارٹیوں نے نوٹ بندی کے بعد بھارتی معیشت پر اس کے اثرات پر حکومت سے وائٹ پیپر کا مطالبہ کیا ہے۔ دراصل ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے اپنے سب سے زیادہ قیمت والے کرنسی نوٹ 2،000 روپے کو واپس لینے کا اعلان کر دیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے نریندر مودی حکومت کو یہ کہتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا کہ 'تغلق' ملک کے مالیاتی شعبے کو کنٹرول کرتے ہیں۔
اس معاملے پر راجیہ سبھا میں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) کے رکن پارلیمنٹ بنوئے وسام نے سوال کیا کہ آر بی آئی نے 2000 روپے کے نوٹ واپس لے لیے ہیں۔ وہ یہ دلیل دے سکتے ہیں کہ یہ مودی کی قیادت میں معیشت کی مضبوطی کو ظاہر کرتا ہے۔ کیا ان میں اتنی ہمت ہے کہ وہ نوٹ بندی کے بعد بھارتی معیشت پر وائٹ پیپر لے آئیں؟
آر بی آئی نے عوام کو یہ بھی مشورہ دیا کہ وہ نومبر 2016 میں نوٹ بندی کے دوران متعارف کرائے گئے 2,000 روپے کے نوٹوں کو بینک کھاتوں میں جمع کرائیں یا کسی بھی بینک برانچ میں دیگر مالیت کے نوٹوں میں تبدیل کریں۔ آر بی آئی نے بینکوں کو یہ بھی مشورہ دیا کہ وہ فوری طور پر 2000 روپے کے نوٹ جاری کرنا بند کر دیں۔
وہیں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی-مارکسسٹ) کے سینیئر لیڈر اور سابق ایم پی سیتارام یچوری نے کہا کہ آر بی آئی نے 2000 روپے کے نوٹ کو واپس لے لیا ہے۔ عملی طور پر 2016 کے نوٹ بندی کو مودی نے کالے دھن، بدعنوانی، دہشت گردوں کی مالی معاونت اور ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دینے کے بھارت کے مسائل کے جواب کے طور پر کیا تھا۔ یہ تمام معاملات پر ایک مایوس کن ناکامی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مودی کی نوٹ بندی نے مجرمانہ طور پر کروڑوں لوگوں کی روزی روٹی کو معذور کر دیا، سینکڑوں جانیں گئیں۔ روزگار پیدا کرنے اور جی ڈی پی کی ترقی میں سب سے اہم حصہ MSMEs کو تباہ کر دیا گیا۔